Ajeeb Saaf go tha wo kay Aasra bhi lay Gaya
عجیب صاف گو تھا وہ کہ آسرا بھی لے گیا
دیا تو وہ بجھا گیا دیا بجھا بھی لے گیا
سفر حیات کا کریں تو کس طرح سے طے کریں
وہ منزلیں بھی لے گیا وہ راستہ بھی لے گیا
شراب بھی فریب تھی یہ اب ہمیں خبر ہوئی
وہ مے کدے سے کیا گیا کہ مے کدہ بھی لے گیا
دیا تھا اس نے مجھ کو کیا بس اک امید کے سوا
وہ جاتے وقت شہر سے یہ اک عطا بھی لے گیا
دکھاتا تھا جو ہر گھڑی کتابی آنکھیں جاگتی
جو وقت بے رحم گیا وہ آئنہ بھی لے گیا
زمانے کے خداؤں میں گھرا یہ سوچتا ہوں میں
یہ گردشِ زمانہ کیا مرا خدا بھی لے گیا
یہ غم نہیں کہ وقت نے شکستہ حال کر دیا
یہ دکھ ہے وقت مجھ سے میرا حوصلہ بھی لے گیا
تقی حیدر تقی
Syed Taqi Haider Taqi