loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

17/06/2025 23:16

جس کو رہنا تھا بس مِرا ہو کر

جس کو رہنا تھا بس مِرا ہو کر
رہ گیا ایک خواب سا ہو کر


دل میں اترا وہ اک نظر میں مگر
دل سے اترا ذرا ذرا ہو کر


کیوں مِرا ظرف آزماتے ہو
بات بے بات یوں خفا ہو کر


کو ئی روتا نہیں ہے ہجر میں اب
کون مرتا ہے اب جدا ہو کر


قید میں پھر بھی جی رہا ہوں میں
جی نہ پاؤں گا میں رہا ہو کر


یہ تو ممکن نہیں کہ گلشن میں
بادِ صرصر چلے صبا ہو کر


ان اندھیروں سے اور ہواؤں سے
لڑ رہا ہوں میں اک دیا ہو کر


حق پرستی کی جو ندا تھی سعید
رہ گئی دشت کی صدا ہو کر

احمد سعید خان

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم