Naam Likhty Hi Khuda ka Aasmani Rang Say
غزل
نام لکهتے ہی خدا کا آسمانی رنگ سے
زندگی کٹنے لگی میری بہت ہی ڈهنگ سے
ہار جانا عشق میں ہی عشق کی معراج ہے
کچھ نہی ملتا کسی کو یاد رکهنا جنگ سے
منزلیں ملتی ہیں ان کو جو رہیں ثابت قدم
ہمتوں سے ہارتے ہیں راستے یہ تنگ سے
تتلیوں نے راگ چهیڑا پهول گانے لگ گئے
سن کے بهنورے رہ گئے گلشن کے سارے دنگ سے
بد نصیبی ہے ہمارے دل کی یہ معلوم ہے
اس میں جو آئے مکیں آئے مثال. سنگ سے
ہے دعا ہونٹوں پہ میرے جوڑ دے اب جوڑ دے
دل کی بے ترتیب دهڑکن کو خدا آہنگ سے
جب تخیل میں رواں شاہین کی پرواز ہے
تو مرے اشعار ہو سکتے نہیں بے رنگ سے
شاہین مغل
Shaheen Mughal