Gheeray Hoyee Rehtay Hain Yeh Bad zaat sitamgar
غزل
گهیرے ہوئے رہتے ہیں یہ بد ذات ستمگر
در پردہ خیالات کے خطرات ستمگر
ہم جیسے کہاں جائیں کہاں سر کو چهپائیں
تهمتی ہی نہیں درد کی برسات ستمگر
کہنے کوتو سیراب تخیل کی زمیں ہے
پرخار کیے جاتے ہیں حالات ستمگر
اک ہجر ہی کیا کم تها کہ یہ شعرو سخن بهی
دے جاتا ہے کیا کیا نئ سوغات ستمگر
پهولوں کا بدن خوف سے ہوتا رہا نیلا
کانٹوں نے دهری ان پہ مناجات ستمگر
آنکهوں پہ دهرے خواب میں چلتی رہی تنہا
دیتے رہے کیوں مات پہ ہی مات ستمگر
کرتے ہیں سوالات پہ شاہین سوالات
سنتے ہی نہیں ان کے جوابات ستمگر
شاہین مغل
Shaheen Mughal