ہم طرفدارِ محبت ہیں زمانے کے نہیں
زندگی فالتو کاموں میں اُڑانے کے نہیں
ابر گل تو کہ بڑی دور ہے کشتِ جاں سے
خار و خس ہم بھی بحر حال اُگانے کے نہیں
خوب سے خوب تر اپنا ہے سفر لیکن ہم
چاند کا سُن کے چراغوں کو بجھانے کے نہیں
ہم نئے دور کے پنچھی ہیں کہ مرتے ہوئے بھی
دانہ ء دام کو خوراک بنانے کے نہیں
اک عجب بات ہے جو دل میں سمائی ہوئی ہے
دل کی ہر بات مگر سب کوبتانے کے نہیں
میرے نزدیک ہے اوراق کے منہ پر کالک
ایسے اشعار کہ جو خواب جگانے کے نہیں
عشق بازی تو وتیرہ ہے ‘ پر آصف جاوید
ہر کسی سے بھی رہ و رسم بڑھانے کے نہیں
آصف جاوید