24/02/2025 05:52

صد شکر کہ رسوائی کا ساماں نہیں رکھتے

صد شکر کہ رسوائی کا ساماں نہیں رکھتے
ہم اہل جنوں جیب و گریباں نہیں رکھتے

جو سلسلہ وعدہ و پیماں نہیں رکھتے
امید کسی سے کسی عنواں نہیں رکھتے

سینوں میں لئے پھرتے ہیں طوفان تمنا
آنسو جو بظاہر سر مژگاں نہیں رکھتے

سچا ہے اگر عشق تو درماں طلبی کیا
وہ خوب ہیں جو خواہش درماں نہیں رکھتے

ہر موڑ پہ ماحول بدل دیتی ہے دنیا
ایسے بھی فسانے ہیں جو عنواں نہیں رکھتے

تاریک ہے دنیا میں انہی لوگوں کی دنیا
جو شمع محبت کو فروزاں نہیں رکھتے

کیا ہم کو ڈرایگی بھلا گردش دوراں
ہم وہ ہیں جو اندیشہ طوفاں نہیں رکھتے

آباد کریں کیسے تجھے خانہ دل میں
ہم دل ہی تری شان کے شایاں نہیں رکھتے

خاور رہ ہستی میں بہت غم ہیں میسر
پھر کیا ہے اگر ہم غم جاناں نہیں رکھتے

ندیم خاور

مزید شاعری