Kis ki yeh Siasat Hya Kis ki hain yeh Tadbeerain
غزل
کس کی یہ سیاست ہے کس کی ہیں یہ تدبیریں
رہزنوں نے پائی ہیں رہبروں کی تقدیریں
میرے خوابِ وحشت کی جانے کیا ہوں تعبیر یں
دار ہے نہ زنداں ہے طوق ہے نہ زنجیریں
آپ کی امانت ہیں آپ ہی مٹا دیجے
یہ نقوش الفت کے یہ وفا کی تحریریں
کہہ رہا ہے صدیوں سے تاج کا حسیں چہرہ
فن اگر مکمل کو بولتی ہیں تصویریں
لوگ جانے کیوں اس کو کہہ رہے ہیں دیوانہ
وہ تو اپنےخوابوں کی ڈھونڈ تا ہے تعبیریں
لوٹ لیں نہ فرزانے عظمتِ جنوں سنبل
تھک گئے ہیں دیوانے سو گئی ہیں زنجیریں
صبیحہ سنبل
Sabiha Sunbal