مجھ میں رہ کر میں ہی میں آخر یہ کہتا کون ہے
تُو نہیں ہے تو بتا مجھ میں سراپا کون ہے
فخر سے تم پوچھتے ہو ہم سے اچھا کون ہے
تم سے اچھے تو تمہیں ہو تم سے اچھا کون ہے
تُو مرا ہے آئینہ اور میں ترا ہوں آئینہ
مجھ کو سمجھا دے کہ اب کس کا تماشہ کون ہے
تجھ کو پا کر تجھ ہی سے ہم دیکھتے ہر شے کو ہیں
جس طرح تُو دیکھتا ہے دیکھ سکتا کون ہے
مجھ سے ظاہر تُو ہوا ہے تجھ سے ظاہر میں ہوا
سوچتا ہوں ہر گھڑی میں کس کا پردہ کون ہے
اب تصور میں سمایا ہے فقط جلوہ تیرا
آئے کوئی اور دوجا اور ایسا کون ہے
مانگے بن ہی دے رہا ہے تو طلب سے بھی سوا
اس جہاں میں تیرے بن تو پھر سخی کا کون ہے
سخی سرمست