loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 11:58

آنکھوں کی دہلیز پہ ٹھہرا دریا دینے والی تھی

آنکھوں کی دہلیز پہ ٹھہرا دریا دینے والی تھی
داسی تھی اور دان میں اپنا صدقہ دینے والی تھی

تم نے بڑھ کر روک لیا ہےمیرا رستہ ورنہ میں
تم پہ وار کے سچ مچ ساری دنیا دینے والی تھی

اس بھائ نے چھین کے بیچے میرے چند نوالے بھی
جس کو میں کھلیان سے اپنا حصہ دینے والی تھی

شکر کہ میں نے ایک صدا پر پیچھے مڑ کر دیکھ لیا
ایک سہیلی پشت سے ور نہ دھکا دینے والی تھی۔

ایمان قیصرانی

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم