loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 15:02

آواز کس نے دی مجھے شدّت کی پیاس میں

آواز کس نے دی مجھے شدّت کی پیاس میں
دریا انڈیل لائی ہوں سارا گلاس میں

میں جانتی ہوں آئے گا اک روز لوٹ کر
اپنی گھٹن سے تنگ یا جینے کی آس میں

اسکو بتا نہیں سکی دل کی اداسیاں
تصویر ایک بھیج دی کالے لباس میں

مرهم بھی دے گیا مجھے زخموں کے ساتھ ہی
احساسِ درد بھی ہے اذیت شناس میں

شادی تو ایک جسم پہ قبضے کی ہے سند
جب تک محبتیں نہ ہوں اس کی اساس میں

ہر پل جوان رہتی ہیں اس کی محبتیں
لگتا ہے تیس کا مجھے ہو کر پچاس میں

بچھڑے تھے جس جگہ وہاں برسوں کھڑا رہا
بدلاؤ آ سکا نہ مرے دیوداس میں

فوزیہ شیخ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم