تِرے دل میں جو برسوں سے نہاں ہے
دُکھوں کا ایک بحرِ بے کراں ہے
چھُپانے سے کبھی چھُپنے نہ پائے
تفکُّر تیرا ماتھے سے عیاں ہے
رکھے جِس کو جہاں یہ اُس کی مرضی
خُدا کی یہ زمیں اور آسماں ہے
کسی دُشمن کا مُجھ کو ڈر نہیں ہے
مِری ماں کا جو مُجھ پر سائبان ہے
مِرے بچّوں سے ہے بس گھر کی رونق
پھلا پھولا یہ میرا گُلسِتاں ہے
یہ دُنیا ہے یہاں چلنا سنبھل کر
یہاں ہر پل ہمارا امتحاں ہے
چلو “ شہناز “ رب کے راستے پر
وَ گرنہ زندگانی رائیگاں ہے
شہناز رضوی