Ham to samjh Rahay they faqt tu saraab tha
غزل
ہم تو سمجھ رہے تھے فقط تُو سراب تھا
آنکھیں کھلی تو سارا فسانہ ہی خواب تھا
شایان شان تیرے نہیں مل سکا سوال
جس زاویے سے دیکھا تُجھے لاجواب تھا
اس کی مہک ہے سانسوں میں اب بھی بسی ہوئی
سارے سفر میں ایک ہی تازہ گلاب تھا
میں زندگی شکستہ رہا تُجھ سے ہر قدم
ویسے زمانے بھر میں بڑا کامیاب تھا
آنکھیں تھکا دیں اپنے ستارے کی کھوج میں
ورنہ فلک پہ جلوہ فگن ماہتاب تھا
خود سے تقی نگاہ کبھی نہ ملا سکا
دنیا کی جو نگاہوں میں عزت مآب تھا
تقی حیدر تقی
Syed Taqi Haider Taqi