loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

05/08/2025 14:21

رہِ وفا میں چراغ کتنے جلائے میں نے

رہِ وفا میں چراغ کتنے جلائے میں نے
ہزاروں پتھر اسی خطا پر ہیں کھائے میں نے

یہ خشک آنکھیں یہ ہونٹ ساکن یہ ضبط ِ وحشت
وفا کی خاطر عزاب کتنے اُٹھائے میں نے

وہ مست آنکھیں ، وہ ہونٹ لرزاں ، گلاب چہرہ
سلگتی آنکھوں کو خواب کتنے دکھائے میں نے

نجانے مجھ سے کیوں اتنا بیزار ہوگیا وہ
جب اُس کو اہلِ وفا کے قصے سُنائے میں نے

وہ چاند کل شب زمین ِ دل پر اُتر رہا تھا
اُسی کی خاطر زمیں پہ تارے بچھائے میں نے

ہوائے حرص و ہوس کے جھونکے لپک کہ آئے
محبتوں کے چراغ جب بھی جلائے میں نے

وہ میرے رستے میں کتنے کانٹے بچھا گیا تھا
پھر اپنی پلکوں سے سارے کانٹے اُٹھائے میں نے

حصارِجاں میں یقیں کی خوشبو اُمنڈ کر آئی
دُعا کی خاطر یہ ہاتھ جب بھی اُٹھائے میں نے

تمہاری جانب سے عُمر بھر جو عطا ہوئے تھے
بڑی خوشی سے وہ غم گلے سے لگائے میں نے

میں کیا بتاؤں عروج اپنی اَنا کی خاطر
نجانے کتنے حسیں لمحے گنوائے میں نے

شاہدہ عروج خان

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم