ہم گئے ہیں جان سے کن کے لیے
روتے ہیں دن رات اب جن کے لیے
تھی ضمانت اُن کی رکھیں گے وہ دل
آج ہیں رنجیدہ ضامِن کے لیے
ہم نے تو ہنس کر سہے اِن کے ستم
بے وفا نے بدلے کیوں گِن کے لیے
جاگ کر ہم نے گزاری کالی رات
جاگنا پڑتا ہے اِک دن کے لیے
جس نے ڈالی ہے وطن پر میلی آنکھ
ہم نے بدلے اُن سے گِن گِن کے لیے
ہوتے ہیں تاریخ کے یہ مرحلے
جان جب دیتے ہیں محسن کے لیے
کس قدر بھولی ہو تم بھی اے عروج
زندہ ہو اِک شخصِ ساکن کے لیے
شاہدہ عروج خان