تیرے سر پہ سوار جو بھی ہے
اس کو سر سے اتار جو بھی ہے
تو اسے اب ذرا جھٹک بھی دے
ذہن میں خلفشار جو بھی ہے
مجھ کو آئے نظر تو میں دیکھوں
دامن دل کے پار جو بھی ہے
آپ اظہار تو کریں مجھ سے
آپ کو مجھ سے پیار جو بھی ہے
ہم وفا کیش ہیں وفا جانیں
دوستوں کا شعار جو بھی ہے
آپ کو اس سے کیا مرے دل میں
بے قراری، قرار جو بھی ہے
میں اسی کی نوائے دل ٹھہری
دہر میں دل فگار جو بھی ہے
آپ کہہ دیجئے صدف سے جناب
آپ کے دل پہ بار جو بھی ہے
صدف بنتِ اظہار