کہیں زمیں تو کہیں آسمان ہے عورت
حیا کے ساتھ ہے تو اک جہان ہے عورت
کہیں نشاں توکہیں بے نشانیاں اس کی
ہے داستاں تو کہیں رازدان ہے عورت
کبھی کبھی تو سمیٹے ہوئے وہ سسکیوں کو
بہت خموش ہے لیکن بیان ہے عورت
بہن ہے بیوی ہے اور ہے یہاں پہ اک بیٹی
جو ماں کا روپ ہو تو سائبان ہے عورت
ہزار مشکلوں کو جھیل مسکراتی ہے
سمجھ سکو تو اسے داستان ہے عورت
سکھاتی ہے وہ تو آداب اپنے نسلوں کو
روایتوں میں سجی ایک شان ہے عورت
کہیں کہیں تو زمیں تنگ ہے بہت اس پر
کہیں کہیں تو بہت بد زبان ہے عورت
جو باپ بھائی اور شوہر کا اعتماد لئے
بچھائے اپنی محبت تو جان ہے عورت
پہن لیا ہے یہاں جس نے خواہشوں کا بدن
دھواں دھواں ہے وہی بدگمان ہے عورت
خدا کے سامنے سجدے کیے نہیں بکھری
اڑان اپنے لئے ، اک چٹان ہے عورت
وہ جس کے پاؤں کے نیچے سجائی ہے جنت
ردا وہی تو بہت مہربان ہے عورت
ردا فاطمہ