loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 18:41

سکھائیں گے ہمیں آداب وہ یہاں لوگو !

سکھائیں گے ہمیں آداب وہ یہاں لوگو !
کہ جن کے طرز سے ڈرتا ہے اک جہاں لوگو !

ابھی سےچیخ اُٹھے ہو یہاں خلاف جو تم
ابھی تو ہم ہوئے تم پر کہاں عیاں لوگو !

کسے گھمنڈ کسے ناز ہے یہاں خود پر
تمھی کہو کہ یہاں تم ہو کہکشاں لوگو!

بہت حسین تھیں آنکھیں تراش لیتی تھی
جو خواب ہو نہ سکے تھے کبھی بیاں لوگو !

ہرے بھرے سے تھےجب شاخ سے جڑے تھےہم
گرے جو شاخ سے چُھوٹا پھر آشیاں لوگو !

اداسیوں کو میں گھر سے نکال آئی ہوں
مہ و نجوم ہیں اب اپنے درمیاں لوگو !

زمیں کے لوگوں کو پھر دیر تک تلاش رہی
اُتار پھینکا تھا سر سے جو آسماں لوگو !

انہیں خبر ہے، وہ خاموش، بےخبر یوں ہیں
کہ اُن کے دم سے مرے جسم میں ہے جاں لوگو !

مرا وجود جو مُجھ کو تلاش کرتا ہے
مرے وجود میں شامل ہے اک جہاں لوگو !

تھا اعتراض سبھی کو ردا خموشی پر
جو لب کُھلے تو یہ اب شور کیوں یہاں لوگو !

ردا فاطمہ

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم