loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:48

ہوا و آب سے اور خاک سے گزارا گیا

ہوا و آب سے اور خاک سے گزارا گیا
پھر اس کے بعد مجھے چاک سے گزارا گیا

سنی ھے میں نے صدائے شکستِ شیشہ ء جاں
فغاں کو جب دلِ صد چاک سے گزارا گیا

جنوں دیا مجھے عرفانِ عشق و ہستی کا
پھر ایک حلقہ ء ادراک سے گزارا گیا

ہر آسمان میں رکھ کر زمین کے منظر
زمیں کو گردشِ افلاک سے گزارا گیا

ہماری طاقتِ دیدِ جمال کر کے فزوں
حریمِ سیدِ لولاک سے گزارا گیا

اسی نے کٹ کے شہادت کو مرتبہ بخشا
وہ سر جو خنجرِ سفاک سے گزارا گیا

جنوں کو دشت میں رکھا گیا اسیر ِخرد
پھر ایک قریہ ء چالاک سے گزارا گیا

حصارِ تیرگی ء غم سے جب نکل نہ سکی
سو مجھ کو درد کی پوشاک سے گزارا گیا

بجھا کے آیا تھا سیلاب جس زمین کی پیاس
اسی کو پھر خس و خاشاک سے گزارا گیا

یہ جسم گوندھا گیا ھے غموں کی مٹی سے
یہ دل بھی درد کی املاک سے گزارا گیا

تعلق اس کا رکھا درد کے سمندر سے
جو اشک دیدہ ء نمناک سے گزارا گیا

رکھا نہ اس نے تقاضا ئے حرمتِ تحریر
جو حرف لہجہء بیباک سے گزارا گیا

پروین حیدر

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم