loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

18/06/2025 14:49

یہ تیرگی کو مٹا ؤ بہت اندھیرا ہے

غزل

یہ تیرگی کو مٹاؤ بہت اندھیرا ہے
چراغِ فکر جلا ؤ بہت اندھیرا ہے

جنونِ دین ہو یا اس کی ہو کوئی بھی ضد
جنون تھوڑا گھٹاؤ بہت اندھیرا ہے

ہزاروں سالوں کا ہے ارتقا یہ عقل و شعور
سو حرفِ جنگ مٹاؤ بہت اندھیرا ہے

ہیں شہرِ دل میں ہر اک سمت وحشتیں رقصاں
محبتوں کو جگاؤ بہت اندھیرا ہے

نہیں ہے آرزو کوئی بھی دل میں دل مردہ
خدارا اس کو مناؤ بہت اندھیرا ہے

نہ شور برپا کوئی اور نہ چالِ دھڑکن اب
کوئی تو گیت سناؤ بہت اندھیرا ہے

ہوئی ہے حالتِ جاں ایسی عکس ہے مشکل
وہ کاسہ پھر سے اٹھاؤ بہت اندھیرا ہے

سحر تا شام یہاں جس کی آبیاری ہو
وہ پیڑِ امن لگاؤ بہت اندھیرا ہے

رموزِ عشق کی اس داستاں کو کیا لکھنا
سنو یوں دل نہ دکھاؤ بہت اندھیرا ہے

آصف سہل مظفر

Asif Sehal Muzaffar

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم