غزل
گاہے گاہے فیصلہ ہوگا مری تقدیر کا
پھر بدلتا جاۓ گا یہ پیرہن تصویر کا
میں نے لکھا ہے فقط جذبات کو تحریر میں
تم اگر چاہو تو ہوگا فیصلہ تحریر کا
پھر اگر چاہو تو سمجھو دائرے میں گھومنا
رقصِ عالم ہے یہ گویا حلقہ اک زنجیر کا
یعنی تم جب طے کروگے عشق کی یہ منزلیں
پھر سبب بن جاۓ گا وہ آپ کی تشہیر کا
جب ملا تھا وہ مجھے اک شام کی آغوش میں
کر رہا تھا ذکر وہ اک خواب کی تعبیر کا
عام سے لوگوں سا ہوگا تیرا میرا سلسلہ
تو بھی رانجھے کی نہ ہوگی میں بھی نا اس ہیر کا
کس طرح میں طے کروں یہ درمیانی فاصلہ
جب نہیں اس نے کیا وعدہ کسی تدبیر کا
بات تو سچ ہے مگر یہ بات ہے رسوائی کی
عشق نے نقشہ بدل کر رکھ دیا جاگیر کا
آج پھر حیرت میں ہے آصف مظفر دوستو
تھی نہ مجھ کو بھی خبر بانٹے گا غم دلگیر کا
آصف سہل مظفر
Asif Sehal Muzafar