چاہے اونچے نہیں ہیں خواب مرے
پر ادھورے نہیں ہیں خواب مرے
اے مرے بےنیازِ گرد و پیش
تجھ کو دِکھتے نہیں ہیں خواب مرے
اِک لفافے کے مول بک جائیں
اتنے سَستے نہیں ہیں خواب مرے
حَیرتیں کیوں مری تگ و دَو پر
تُو نے دیکھے نہیں ہیں خواب مرے ؟
زردیاں کیوں ہیں میرے چہرے پر
جب سنہرے نہیں ہیں خواب مرے
کبھی تعبیر کے محلّے سے
کیوں گزرتے نہیں ہیں خواب مرے
مَیں اُن آنکھوں سے پیار کرتا نہیں
جن میں ہوتے نہیں ہیں خواب مرے
اک زمانہ خفا سہی مجھ سے
مجھ سے روٹھے نہیں ہیں خواب مرے
بے محبت ہے وہ جو کہتا ہے
عادل اچّھے نہیں ہیں خواب مرے
عادِل یزدانی چنیوٹ