آنکھوں میں آج بپھرا سمندر سمیٹ لوں
تم ساتھ دو تو بکھرا مقدر سمیٹ لوں
زلفیں بکھرنے سے کہیں موسم بدل گیا
میں سوچتا ہوں آج یہ عنبر سمیٹ لوں
باہر نظر نہ آئے کسی کو جمال پھر
کر انتظام ایسا کہ اندر سمیٹ لوں
جانا ہے اب تو مجھ کو منٰی کی طرف اگر
بکھرے ہوئے ہیں جو سات کنکر سمیٹ لوں
ٹھنڈک رہے گی آنکھ میں قیصر مری سدا
اے جان تیرے حسن کے منظر سمیٹ لوں
رانا خالد محمود قیصر