رنگ اپنا اتر گیا ہے میاں
غم کا چہرہ نکھر گیا ہے میاں
کوئی جاتے ھوئے نظارے سے
میری آنکھوں کو بھر گیا ھے میاں
جاتے جاتے وہ میرے دل کا مکیں
مجھ کو ویران کر گیا ھے میاں
مقتلِ عشق میں سجانے کو
تن سے میرا ہی سر گیا ہے میاں
کوئی کروٹ بدل کے روتے ھوئے
اپنے سائے سے ڈر گیا ھے میاں
جب سے توڑا ہے اس نے دل میرا
میرے دل سے اتر گیا ہے میاں
اس کو دنیا نہ بھول پائے گی
کام ایسا وہ کر گیا ہے میاں
کون جاتا ھے مقتلِ جاں میں
جانے والا مگر گیا ہے میاں
نام شائق شہاب تھا جس کا
وہ تو کل رات مر گیا ہے میاں
(سید شائق شہاب)