اک پرندہ یہ کہنے کو کالا سا ہے
نام کوئل ہے اس کا سریلی ہے یہ
گانا گاتی ہے بیٹھے درختوں پہ جب
آنکھیں اس کی مٹکتی ہیں کوکے وہ جب
پیڑ پودوں پہ اس کا بنا گھونسلہ
رات ڈھلتے ہی اس کا چلے قافلہ
دانہ دنکا یہ کھاتی ہے آرام سے
گیت پھر یہ سناتی ہے اک شان سے
رنگ کالا ہے آنکھوں میں موتی جڑے
نام کوئل ہے اس کا سریلی ہے یہ
نسیم شیخ