Hay kon meray Ishq main beemaar pooch mat
غزل
ہے کون میرے عشق میں بیمار پوچھ مت
ہوجاؤں گا ہے خوف گنہ گار پوچھ مت
میں کون ہوں میں کیا ہوں سبھی جانتا تو ہے
میں نے اٹھائی کس لیے تلوار پوچھ مت
دو چار دن تو شہر میں آئینہ لے کے گھوم
کس جرم میں ہوا ہوں گرفتار پوچھ مت
اعلان اپنے ہونے کا خود کر کے دیکھ لے
ٹوٹی ہے کس لیے مری رفتار پوچھ مت
وہ سن جو کہہ رہی ہیں قفس کی یہ تیلیاں
بیتی ہے مجھ پہ کیا وہ مرے یار پوچھ مت
آواز اپنے آپ کو خود دے کے جان لے
میں تنہا کیوں ہوا ہوں یہ بے کار پوچھ مت
دریا کو پار کرلے بھروسے کی ناؤ پر
خاموش ہوں میں کس لیے اس بار پوچھ مت
احسان کرکے دیکھ لے اپنے پرائے پر
کیوں تار تار ہے مری دستار پوچھ مت
میری غزل کو سن کے مجھے داد دے میاں
کس نے کیے ہیں دل پہ مرے وار پوچھ مت
منسوب مجھ سے موجِ نسیمی ہوئی ہے کیوں
اے میرے یار مجھ سے سرِ دار پوچھ مت
نسیم شیخ
Naseem Shaikh