loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 19:53

دریچے میں کھڑی بارش کو

المیہ

دریچے میں کھڑی بارش کو
سڑکوں پر برستے دیکھتی ہوں
سوچتی ہوں
دکھ کو اپنے نام کیا دوں میں
تمناؤں کو گروی رکھ کے
خوابوں کے سبھی دربند کر کے
کتنی مشکل سے
چھڑا کر اپنا دامن
چھت اور آنگن کی تمنا سے
فقط اک گھر کی خواہش میں
یہ زنداں مول لے کر
اس پہ اپنے نام کی تختی لگائی ہے
بس اک خواہش ہے جو
ساون رتوں میں
دل بہت بے چین رکھتی ہے
کہ میں ساون کی
ٹھنڈی نرم بوچھاروں کا
ریشم لمس
اپنے تن بدن پر اوڑھ لیتی
ہے مگر کچھ یوں
میں بارش دیکھ تو سکتی ہوں
اس کو چھو نہیں سکتی

حمیرا راحت

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم