عشق کرنے کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
جاگتی پلکوں پہ کچھ خواب ہوا کرتے ہیں
ہر کوئی رو کے دکھا دے یہ ضروری تو نہیں
خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں
کچھ فسانے ہیں جو چہرے پہ لکھے رہتے ہیں
کچھ پسِ دیدۂ خونباب ہُوا کرتے ہیں
کچھ تو جینے کی تمنا میں مرے جاتے ہیں
اور کچھ مرنے کو بے تاب ہوا کرتے ہیں
تیرنے والوں پہ موقوف نہیں ہے خالدؔ
ڈوبنے والے بھی پایاب ہوا کرتے ہیں
خالد شریف