اب آسمانوں سے آنے والا کوئی نہیں ہے
اُٹھو کہ تم کو جگانے والا کوئی نہیں ہے
کیا ہے ثابت یہ کربلا نے کہ مومنوں کو
سوا خدا کے جھکانے والا کوئی نہیں ہے
محافظ اپنے ہو آپ ہی تم، یہ یاد رکھو
جہاں میں تم کو بچانے والا کوئی نہیں ہے
تمہارے رہبر ہیں آلِ احمد، کتابِ برحق
کہ اور راستہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے
یہاں پہ بستی جلانے والے بہت ہیں لیکن
چراغِ ایماں جلانے والا کوئی نہیں ہے
فضا میں بارود اُڑ رہی ہے جدھر بھی دیکھو
جہاں میں اب گُل کھلانے والا کوئی نہیں ہے
خدا نے وعدہ کیا ہے تم سے اے حق پرستو
تمہیں زمیں پر مٹانے والا کوئی نہیں ہے
تمہارے سر پر ہے جب تلک سایہء نبوت
سروں کی قیمت لگانے والا کوئی نہیں ہے
منظر بھوپالی