loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

07/06/2025 19:48

یہ آنکھ بھی ، یہ خواب بھی ، یہ رات اسی کی

یہ آنکھ بھی ، یہ خواب بھی ، یہ رات اسی کی
ہر بات پہ یاد آتی ہے ہر بات اسی کی​

جگنو سے چمکتے ہیں اسی یاد کے دم سے
آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں سوغات اسی کی​

ہر شعلے کے پیچھے ہے اسی آگ کی صورت
ہر بات کے پردے میں حکایات اسی کی​

لفظوں میں سجاتے ہیں اسی حسن کی خوشبو
آنکھوں میں چھپاتے ہیں شکایات اسی کی​

کیا کیجیئے اچھی ہمیں لگتی ہے ہمیشہ
دیوانگئ دل میں ہر بات اسی کی​

جس شخص نے منظر کو نئے پھول دیئے تھے
ہیں دور خزاں پر بھی عنایات اسی کی​

آتا ہے نظر مجمع احباب میں عادل
لاکھوں میں اکیلی ہے مگر ذات اسی کی​

تاجدار عادل​

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات
نظم