loader image

MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

20/04/2025 18:25

اک تلاطم میں ہوں شورش میں ہوں چکر میں ہوں

اک تلاطم میں ہوں شورش میں ہوں چکر میں ہوں
رقص کرتا ہوں مگر ترشے ہوئے پتھر میں ہوں

میرے اندر دو صفیں ہیں صرف تیرے واسطے
روز لڑتا ہوں ہے جو خود سے میں اسی لشکر میں ہوں

میرا مالک بھی مری قیمت سے خود واقف نہیں
اک خزانہ ہو کے میں ٹوٹے ھوئے چھپر میں ہوں

میرے ساتھی ڈھونڈتے ہیں مجھ کو میں ملتا نہیں
اور تیرے واسطے میں پھول میں پتھر میں ہوں

جو تری ہے رہگزر اس راستے کا پھول ہوں
جو پسند آنکھیں کریں تیری اسی منظر میں ہوں

خود ہی منزل خود ہی رستہ خود ہی خواہش خود امید
اس سے یوں بچھڑا ہوں جیسے عرصہ محشر میں ہوں

تم جہاں بھی جاؤ گے تم کو نظر آؤں گا میں
خواہش روشن کی صورت اب میں دنیا بھر میں ہوں

تاجدار عادل

Email
Facebook
WhatsApp

مزید شاعری

رباعیات

غزلیات

نظم