loader image

MOJ E SUKHAN

Author name: Moj e Sukhan

چونکانے والا شاعر سہیل اقبال تحریر صبیحہ سنبل علی گڑھ

چونکانے والا شاعر سہیل اقبال   تحریر صبیحہ سنبل علی گڑھ ہندوستان ،سمندر میں دھول، جی ہاں یہ شعری مجموعہ کا عنوان ہے جو میرے اس جملے کی سند بھی ہے یعنی چونکانے والا شاعر۔ ؀خبر ملی ہے مجھے آج اس نے یاد کیا یہ آج کیسے سمندر میں دھول اڑنے لگی میرے ہاتھ میں […]

چونکانے والا شاعر سہیل اقبال تحریر صبیحہ سنبل علی گڑھ Read More »

طنز و مزاح ” صدر محفل اور میرا جنون” تحریر: محسن نقی

طنز و مزاح ” صدر محفل اور میرا جنون” تحریر: محسن نقی گزشتہ کچھ عرصے سے ادبی نشستوں اور مشاعروں کا ماحول خراب ہو گیا ہے ،اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ ان تقاریب کو کمرشل کر دیا گیا ہے ، اب صدر محفل ، مہمان خصوصی ، مہمان اعزازی ، مہمان توقیری کے

طنز و مزاح ” صدر محفل اور میرا جنون” تحریر: محسن نقی Read More »

: طنز و مزاح ” ادبی کلینک ” تحریر محسن نقی

: طنز و مزاح ” ادبی کلینک " تحریر محسن نقی کراچی کے ایک بڑے بازار سے گزر رہا تھا کہ اچانک ایک دکان کے اوپر بورڈ ” ادبی کلینک” لکھا ہوا نظر آیا ، بورڈ ” ادبی کلینک” کے دائیں بائیں لکھا تھا ادبی نشستوں ، مشاعروں ، کتاب رونمائی, اعزازی تقریبات ، تعزیتی

: طنز و مزاح ” ادبی کلینک ” تحریر محسن نقی Read More »

تیری اس رہگزر پہ کہاں ہے نشاں

غزل تیری اس رہگزر پہ کہاں ہے نشاں میں تجھے ڈھونڈوں اب ہر جگہ ہر جہاں مل سکا سایہ تیرا نہ تُو اب یہاں ہے میں تو ہوں یونہی بے بس بہت بیکراں اب دعاؤں میں میری رہے تُو ہی تُو یونہی تیرا مقدّر رہے ضو فشاں نام ہو تیرا اُونچا جہاں بھر میں ہی

تیری اس رہگزر پہ کہاں ہے نشاں Read More »

بڑی ہے زندگی دشوار کیا کیا جائے

غزل بڑی ہے زندگی دشوار کیا کیا جائے غمی کا گرم ہے بازار کیا کیا جائے زرا سا دل کا ہے کوزہ ہزار حسرتیں ہیں لگا ہے حسرتی انبار کیا کیا جائے طویل تر ہے سفر اور زخم زخم ہیں پاؤں بڑا ہے راستہ پُر خار کیا کیا جائے ہزار صبر طلب انتظار ہے لیکن

بڑی ہے زندگی دشوار کیا کیا جائے Read More »

زیست لہروں کی بس روانی ہے

غزل زیست لہروں کی بس روانی ہے کچھ بھی دائم نہیں ہے فانی ہے وقت ہے ہاتھ سے پھسلتی ریت وقت بہتی ندی کا پانی ہے خوش ہَوا ہے تِرے گلستاں کی جنّتوں کی مہک سہانی ہے چھیڑتی ہے جو دل کے تاروں کو دل کے جذبات کی روانی ہے یہ سفر زندگی کا سنگ

زیست لہروں کی بس روانی ہے Read More »

مسیحا اچھا ہو پھر بھی شفا نہیں ہوتی

غزل   مسیحا اچھا ہو پھر بھی شفا نہیں ہوتی مریضِ عشق کی کوئی دوا نہیں ہوتی تِرے فراق کا حاصل ہے زندگی کا جبر نمازِ عشق کوئی بھی قضا نہیں ہوتی چمن گلاب سے معمور تھا کبھی مگر آج یہاں کلی نہیں کِھلتی صبا نہیں ہوتی ہے عشق اور بیاباں میں رابطہ مضبوط کبھی

مسیحا اچھا ہو پھر بھی شفا نہیں ہوتی Read More »

اجنبی عشق میں ہو جاتا ہے اکثر اپنا

غزل   اجنبی عشق میں ہو جاتا ہے اکثر اپنا تجھ سے وابستہ ہوا آج مقدّر اپنا آکے پردیس میں یاد آیا وطن گھر اپنا وہ جہاں اپنا محبت کا سمندر اپنا درودیوار مکینوں کو کہاں بھول سکے ہم کو سو کوس سے آتا ہے نظر گھر اپنا کم نصیبی کا زمانہ میں گزار آئی

اجنبی عشق میں ہو جاتا ہے اکثر اپنا Read More »