loader image

MOJ E SUKHAN

سید فراست رضوی

سید فراست رضوی جن کا تعلق کراچی سے ہے،فراست رضوی صاحبِ مطالعہ شخصیت ہیں فراست رضوی کا نام عصر_ رواں میں ایک عہد ساز غزل گو شاعر کی حیثیت سے ہوتا ہے ۔ روایتی غزل، جدید لہجے کی غزل اور رباعی گو کی حیثیت سے انھیں ید_ طو لی حاصل ہے۔ فراست رضوی اردو غزل کے عصری رجحانات پر مکمل دسترس رکھتے ہیں اس کے ساتھ وہ غزل کے امکانات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ فراست رضوی کی مندرجہ ذیل تصانیف شائع ہو چکی ہیں

  • درد کی قندیل (رباعیات)
  • زمستان کا چاند (2006ء/غزلیں)
  • کہر میں ڈوبی شام (2001ء/شاعری)
  • کتاب ِرفتہ (شاعری)
  • چراغ_ شکستہ (غزلیں)
  • املتاس کے پھول
  • آیات_ محبت
  • سلام فلسطین

ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا

غزل ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا اس نے سمجھا نہ سر بزم اشارا اپنا کیا پکاروں کہ صدا بھی نہ وہاں جائے گی جانے کس دیس گیا یار وہ پیارا اپنا لے گیا دور اسے خواب عدم کا افسوں نیند سے پھر نہ اٹھا انجمن آرا اپنا عمر کے ساتھ جدا […]

ہم نے دل اس کے تئیں نذر گزارا اپنا Read More »

اسیر بزم ہوں خلوت کی جستجو میں ہوں

غزل اسیر بزم ہوں خلوت کی جستجو میں ہوں میں اپنے آپ سے ملنے کی آرزو میں ہوں مری سرشت میں رنگ بہار ہے لیکن بہت دنوں سے کسی باغ بے نمو میں ہوں تو مجھ کو بھول گیا ہے مگر مرے مطرب میں درد بن کے ترے نغمۂ‌‌ گلو میں ہوں خزاں رسیدہ کسی

اسیر بزم ہوں خلوت کی جستجو میں ہوں Read More »

جب اچانک مرے پہلو سے مرا یار اٹھا

غزل جب اچانک مرے پہلو سے مرا یار اٹھا درد سینے میں اٹھا اور کئی بار اٹھا زندگی بوجھ نہ بن جائے تن آسانی سے اپنے رستے میں کبھی خود کوئی دیوار اٹھا صرصر وقت سے غافل تھا تو اے کبر نژاد گر گئی خاک زمیں پر تری دستار اٹھا وہم نظارہ میں ہے عافیت

جب اچانک مرے پہلو سے مرا یار اٹھا Read More »

وہ دن جو بیت گیا پھر کسی نے پایا نہیں

غزل وہ دن جو بیت گیا پھر کسی نے پایا نہیں کبھی کماں سے کوئی تیر جا کے آیا نہیں ٹھہر گیا ہے سر مرکز فلک سورج یہ وقت وہ ہے کہ دیوار میں بھی سایا نہیں یہ بے دلیٔ مسلسل یہ رنج نا معلوم تجھے بھلا کے بھی ہم نے تجھے بھلایا نہیں اسیر

وہ دن جو بیت گیا پھر کسی نے پایا نہیں Read More »