حالیہ پوسٹ
بچوں کی نظمیں
بلبل
بلبل میں ہوں چہکنے والی بلبل میرے لیے ہی کھلتے ہیں گل گیت سناتی ہوں پھولوں کو گلے لگاتی ہوں پھولوں کو آواز ایسی سریلی پائی میری بولی سب کو بھائی دم پھولوں کا بھرتی ہوں میں پھولوں پر ہی مرتی ہوں میں میرے لے ہر اک کو بھائی خوش
گھوڑا
گھوڑا تم نے دیکھا ہوگا گھوڑا کیا سینا اس کا ہے چوڑا شکل ہے پیاری وہ ہے بانکا کاٹھی اچھی رنگ بھی اچھا بال اس کی دم اور گردن کے کیا ہیں ملائم اور چمکیلے گول قدم ہیں ٹانگیں پتلی رانیں طاقت ور اور چپٹی نعل اگر ہوں سم نہیں
سچائی
سچائی آؤ بچو سامنے بیٹھو قصہ ایک سناؤں تم کو جنگل میں اک بھوک کا مارا لکڑی لانے گیا بیچارہ جنگل میں تھی ندی گہری گر گئی بے چارے کی کلہاڑی کیا کروں دل میں سوچ رہا تھا اتنے میں اک آدمی آیا کہنے لگا کیوں تم ہو فسردہ کچھ
سوئی
سوئی چیز اگرچہ ہوں میں ننھی لیکن ہوں میں کام کی کیسی آقا کو بھی میری ضرورت نوکر کو بھی میری حاجت کوئی جہاں میں گھر نہیں ایسا جس میں کام نہیں ہے میرا حال سناتی ہوں میں اپنا کان لگا کر سارا سننا مٹی میں سے لوہا نکالا لوہے
لالچ کا پھل
لالچ کا پھل اک مفلس کے چار تھے بچے دال اور روٹی جو کھاتے تھے کھاتے اسی کو سمجھ کے نعمت لب پہ نہ لاتے کوئی شکایت لیکن ان میں اک لڑکا تھا اس کو نہ بھایا ایسا کھانا اک لڑکے کا دوست بنا وہ دولت مند بہت کچھ تھا
دو لڑیں تیسرے کا بھلا ہو
دو لڑیں تیسرے کا بھلا ہو کھیت میں چند مرغیاں کم سن چگ رہی تھیں خوشی خوشی اک دن اور دو مرغے پھر نظر آئے لڑ رہے تھے جو ایک بھٹے پر اتنے میں ایک تیسرا مرغا آ کے چپکے سے بھٹا لے بھاگا رہ گئے دونوں ہو کے وہ
ہے زباں پر سب کی مدحت علم کی
علم ہے زباں پر سب کی مدحت علم کی کیوں نہ ہو دل میں محبت علم کی کیوں نہ ہو ہر اک کو چاہت علم کی ہر کسی کو ہے ضرورت علم کی علم کے رتبے سے واقف ہے جہاں گوشے گوشے میں ہے شہرت علم کی جس کو چسکا
شام کا منظر بنے میاں جوہر
شام کا منظر شام ہوئی ہے سورج ڈوبا رنگ زمانے کا ہے بدلا شام سہانی دیکھو آئی کیسا سہانا وقت ہے لائی دل کو لبھا لیتا ہے کیسا چین ہمیں دیتا ہے کیسا شام کا اچھا اچھا منظر دل کو لبھانے والا منظر گھر کو چلا ہے کھیتی والا محنت
نصیحت اسماعیل میرٹھی کی بچوں کے لیے نظم
کرے دشمنی کوئی تم سے اگرجہاں تک بنے تم کرو درگزر کرو تم نہ حاسد کی باتوں پہ غورجلے جو کوئی اس کو جلنے دو اور اگر تم سے ہو جائے سرزد قصورتو اقرار و توبہ کرو بالضرور بدی کی ہو جس نے تمہارے خلافجو چاہے معافی تو کر دو
تھوڑا تھوڑا مل کر ہوجاتا ہے
بنایا ہے چڑیوں نے جو گھونسلہ سو ایک ایک تنکا اکٹھا کیا گیا ایک ہی بار سورج نہ ڈوب مگر رفتہ رفتہ ہوا ہے غروب قدم ہی قدم طے ہوا ہے سفر گئیں لحظے لحظے میں عمریں گزر سمندر کی لہروں کا تانتا سدا کنارے سے ہے آ کے ٹکرا
امی نے دی دودھ ملائی
امی نے دی دودھ ملائی ننھے نے خوش ہو کر کھائی گڑیا بھی پھر دوڑ ی آئی چمچہ پیالی ساتھ میں لائی مجھ کو بھی دو دودھ ملائی بیتابی آنسو لے آئی سب نے بولا روتی کیوں ہو صبر کا دامن کھوتی کیوں ہو روتے دیکھ کے بولا بھائی تم
بھیا لائے اک کمپیوٹر
بھیا لائے اک کمپیوٹرساری دنیا اس کے اندر کھیل ہیں اس میں پیارے پیارےعلم و ہنر کے اس میں خزانے گوگل پر سب مل جاتا ہےخبریں بھی یہ دے دیتا ہے انٹر نیٹ بھی لگ جاتا ہےکام یہ سارے کر جاتا ہے بجلی سے یہ چل جاتا ہےبجلی جائے سو