حالیہ پوسٹ
بچوں کی نظمیں
اچھے بچے چاند ستارے
اچھے بچے چاند ستارےجگ مگ جیسے چمکیں تارے وقت پہ سوتے وقت پہ اٹھتےوقت پہ سارے کام وہ کرتے عزت سب کی دل سے کرتےاچھی اچھی باتیں کرتے ہر کوئی تعریفیں کرتاپیار سے باتیں ان سے کرتا پڑھتے لکھتے ہنستے گاتےاچھے بچے یہ کہلاتے نسیم شیخ
ریل جڑی ہے ڈبوں سے
ریل جڑی ہے ڈبوں سےسب سے آگے انجن ہے شور مچا کر دوڑا ہےچھک چھک چھک چھک بولا ہے ریل سہانی لگتی ہےخوب مٹک کر چلتی ہے اس میں جو بھی بیٹھا ہےخوش خوش باتیں کرتا ہے جیسا بھی ہو موسم ہاںمنزل تک یہ لے آتی ہے سب کو گھر
بادل آیا بادل آیا
بادل آیا بادل آیاسورج بھی اس سے شرمایا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا بھی لایابچوں نے بھی شور مچایا غصہ پھر بادل کو آیاگڑ گڑ گڑ گڑ بادل گرجا بجلی چمکی بادل برساجل تھل کر گی سب کچھ برکھا تھر تھر تھر تھر ہر کوئی کانپاگھر کی جانب ہر کوئی بھاگا نسیم
اٹھو سونے والو کے میں آ رہی ہوں
اٹھوسونے والو کے میں آ رہی ہوں یہ دیکھو اجالے کو میں لا رہی ہوں فضاؤں میں خوشبو کو پھیلا رہی ہوں درختوں کو شبنم سے نہلا رہی ہوں اٹھو سونے والوکے میں آ رہی ہوں سہانا ہے ہر سمت دیکھو نظارہچلو آؤ دن منتظر ہے تمہارا اذانیں بھی مرغے
پیاری سی اک ڈبیا ہے
پیاری سی اک ڈبیا ہےاس میں وقت کی پڑیا ہے ہر گھر میں وہ ہوتی ہےہنستی گاتی رہتی ہے رات کو ہم سو جاتے ہیںبس وہ چلتی رہتی ہے وقت ہے کیا بتلاتی ہےچپکے سے اٹھلاتی ہے سورج چڑھتا دیکھے توٹن ٹن شور مچاتی ہے گھر میں سب سے ہے
اے ماں تری محبت کو ہے سلام میرا
اے ماں تری محبت کو ہے سلام میراتیرے ہی دم سے روشن دنیا میں نام میرا جب ڈر کے بھاگتا ہوں دنیا کی وحشتوں سےملتا ہے چین مجھ کو تیری ہی قربتوں سے سایا ہے تو شجر کا چشمہ محبتوں کارکھا ہے تو نے پردا میری حماقتوں کا تیری دعا
قائدِ اعظم کہہ گئے سب کو
قائدِ اعظم کہہ گئے سب کوآزادی کو نعمت سمجھو پڑھ لکھ کر تم محنت کرلودیس میں اپنے خوشیاں بھردو یہ بچے ہیں شان ہماریان سے ہے پہچان ہماری دشمن سے مت کرنا یاریکردے گا یہ مارا ماری دہقانوں کو حق دینا تمان کو زیادہ کم لینا تم سچ کی رسی
چراغِ علم سے روشن خدایا زندگی کردے
چراغِ علم سے روشن خدایا زندگی کردےاندھیرے راستوں پر زندگی کے روشنی کردے اگر بھٹکوں میں رستوں سے مجھے رستہ دکھا دینامرے دل کو محبت کے گلوں سے تو سجا دینا اگر بہکائے شیطاں مجھ کو یارب تو بچا لیناجو سیدھے راستے ہوں اس پہ یارب تو چلا دینا مجھے
ہم پر ہوئی ہے فرض بہت پیار سے نماز
ہم پر ہوئی ہے فرض بہت پیار سے نمازپڑھنا ہے ہم کو سن کے اذاں اس لیے نماز مسجد میں جاکے پڑھنا ہے سب کو سنو نمازاس میں فلاح اور بھلائی پڑھو نماز اس میں ہے بندگی کا بہت منفرد مقامملتا ہے اس کو پڑھنے سے کوثر کا ایک جام
چہرے ہمارے دیکھو مرجھا گئے ہیں کیسے
چہرے ہمارے دیکھو مرجھا گئے ہیں انکلبادل سروں پہ کیسے یہ چھا گئے ہیں انکل ہے التجا ہماری دنگا فساد چھوڑوسر سے ہمارے سایا ماں باپ کا نہ چھینو یہ موت کا تماشا اب بند کردو انکلیوں گولیاں چلانا اچھا نہیں ہے انکل دنگا فساد ہو گا جب شہر میں
ہر طرف موت کا بازار سجا ہے یارب
ہر طرف موت کا بازار سجا ہے یاربسر پہ چھائی ہوئی یہ غم کی گھٹا ہے یارب اب تو محفوظ نہیں کوئی بھی مسجد مندربم دھماکے ہیں تو دہشت کی فضا ہے یارب روز گرتی ہیں مرے شہر میں لاشیں یاربتھک گئے بندے اٹھاتے ہوئے لاشیں یارب تیرے بندوں کو
چاند تارا ہے پرچم پہ اپنے سجا
چاند تارا ہے پرچم پہ اپنے سجاتاقیامت نہیں ہوگا اس سے جدا سبز پرچم ہے ملت کا اک ترجماںسب کی عظمت کا ہے یہ مکمل نشاں اس پہ قربان ہے ملک کا نوجواںاس کا ہم راز ہے ساتواں آسماں اس کو لہرائیں گے شان سے آن سےاس میں سب کی