جنگل میں اک شور مچا تھا
جنگل میں اک شور مچا تھا سالگرہ کا جشن ہوا تھا مور خوشی سے جھوم رہا تھا کیک وہ سب میں بانٹ رہا تھا سالگرہ
جنگل میں اک شور مچا تھا سالگرہ کا جشن ہوا تھا مور خوشی سے جھوم رہا تھا کیک وہ سب میں بانٹ رہا تھا سالگرہ
پیارے پیارے بچو دیکھوہنستے کھیلتے پڑھنا سیکھو علم سے اپنے من کو بھر دوملک کو اپنے جگ مگ کر دو سچ کی لاٹھی تھام کے
ماموں لائے پتنگ اور ڈوریگڑیا بھاگ کے چھت پر دوڑی نیلی پیلی پتنگ ہماریاک دم اس میں ہم نے جوڑی بھیا نے پھر چرخی پکڑیگڑیا
اچھے بچے چاند ستارےجگ مگ جیسے چمکیں تارے وقت پہ سوتے وقت پہ اٹھتےوقت پہ سارے کام وہ کرتے عزت سب کی دل سے کرتےاچھی
ریل جڑی ہے ڈبوں سےسب سے آگے انجن ہے شور مچا کر دوڑا ہےچھک چھک چھک چھک بولا ہے ریل سہانی لگتی ہےخوب مٹک کر
بادل آیا بادل آیاسورج بھی اس سے شرمایا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا بھی لایابچوں نے بھی شور مچایا غصہ پھر بادل کو آیاگڑ گڑ گڑ گڑ
اٹھوسونے والو کے میں آ رہی ہوں یہ دیکھو اجالے کو میں لا رہی ہوں فضاؤں میں خوشبو کو پھیلا رہی ہوں درختوں کو شبنم
پیاری سی اک ڈبیا ہےاس میں وقت کی پڑیا ہے ہر گھر میں وہ ہوتی ہےہنستی گاتی رہتی ہے رات کو ہم سو جاتے ہیںبس
اے ماں تری محبت کو ہے سلام میراتیرے ہی دم سے روشن دنیا میں نام میرا جب ڈر کے بھاگتا ہوں دنیا کی وحشتوں سےملتا
قائدِ اعظم کہہ گئے سب کوآزادی کو نعمت سمجھو پڑھ لکھ کر تم محنت کرلودیس میں اپنے خوشیاں بھردو یہ بچے ہیں شان ہماریان سے
چراغِ علم سے روشن خدایا زندگی کردےاندھیرے راستوں پر زندگی کے روشنی کردے اگر بھٹکوں میں رستوں سے مجھے رستہ دکھا دینامرے دل کو محبت
ہم پر ہوئی ہے فرض بہت پیار سے نمازپڑھنا ہے ہم کو سن کے اذاں اس لیے نماز مسجد میں جاکے پڑھنا ہے سب کو
چہرے ہمارے دیکھو مرجھا گئے ہیں انکلبادل سروں پہ کیسے یہ چھا گئے ہیں انکل ہے التجا ہماری دنگا فساد چھوڑوسر سے ہمارے سایا ماں
ہر طرف موت کا بازار سجا ہے یاربسر پہ چھائی ہوئی یہ غم کی گھٹا ہے یارب اب تو محفوظ نہیں کوئی بھی مسجد مندربم
چاند تارا ہے پرچم پہ اپنے سجاتاقیامت نہیں ہوگا اس سے جدا سبز پرچم ہے ملت کا اک ترجماںسب کی عظمت کا ہے یہ مکمل