حالیہ پوسٹ
بچوں کی کہانیاں
چالاک ہرن اور چیتا ماخوذ
چالاک ہرن اور چیتا موج سخن ڈیسک چالاک ہرن نہ صرف اپنی پھرتی اورتیزی کی وجہ سے جنگل میں مشہور تھا بلکہ اپنے نام کی
برائی کا جواب تحریر عبد الحمید عابد
برائی کا جواب تحریر عبد الحمید عابد ایک چونٹا بڑا محبتی اور شریف تھا۔ ہر وقت کسی نہ کسی کام میں مصروف رہتا۔ کبھی اپنے
گلہری کی چھلانگ تحریر احمد عدنان طارق
گلہری کی چھلانگ تحریر احمد عدنان طارق وہ سخت گرمیوں کی ایک شام تھی بی گلہری کا گھر بوڑھے برگد میں تھا اور اس کے
وفادار ہاتھی تحریر صدف سراج
وفادار ہاتھی تحریر صدف سراج یہ کہانی پرانی ہونے کے ساتھ ساتھ سچی بھی ہے۔ یہ بات مغلوں کے دور کی ہے آخری مغل
بکرے میاں کی آپ بیتی تحریر فرخ شہباز وڑائچ
بکرے میاں کی آپ بیتی تحریر فرخ شہباز وڑائچ میں ایک صاف ستھرے گھر میں رہتا تھا۔ میرا مالک بہت خوش اخلاق انسان تھا۔
ملا نصیر الدین کے کارنامے ماخوذ
ملا نصیر الدین کے کارنامے ماخوذ آپ نے ملا نصر الدین کا نام تو سنا ہو گا۔ یہ شخص ترکی کا ایک مسخرہ تھا جس
سونے کی چونچ تحریر سامعہ اسلم
سونے کی چونچ تحریر سامعہ اسلم ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک جنگل میں ایک مینا اور ایک چڑیا رہتی تھیں۔ دونوں کی آپس
نصیحت اسماعیل میرٹھی کی بچوں کے لیے نظم
کرے دشمنی کوئی تم سے اگرجہاں تک بنے تم کرو درگزر کرو تم نہ حاسد کی باتوں پہ غورجلے جو کوئی اس کو جلنے دو
تھوڑا تھوڑا مل کر ہوجاتا ہے
بنایا ہے چڑیوں نے جو گھونسلہ سو ایک ایک تنکا اکٹھا کیا گیا ایک ہی بار سورج نہ ڈوب مگر رفتہ رفتہ ہوا ہے غروب
نانی ماں نے جان بچائی
بچوں کے لیے کہانی موجِ سخن ڈیسک بہت پہلے کی بات ہے کہ ایک گاؤں میں ایک بوڑھی عورت اور اس کی عقل مند، شوخ
ڈنڈے والا قرض دار
تحریر شان الحق حقی ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے کچھ روپیہ قرض لیا۔ مگر ٹھہریے پہلے کچھ قرض
امی نے دی دودھ ملائی
امی نے دی دودھ ملائی ننھے نے خوش ہو کر کھائی گڑیا بھی پھر دوڑ ی آئی چمچہ پیالی ساتھ میں لائی مجھ کو بھی
بھیا لائے اک کمپیوٹر
بھیا لائے اک کمپیوٹرساری دنیا اس کے اندر کھیل ہیں اس میں پیارے پیارےعلم و ہنر کے اس میں خزانے گوگل پر سب مل جاتا
چڑیا چڑیا سن لے تو
چڑیا چڑیا سن لے تو دانا دنکا چن لے تو تیرے بچے بھوکے ہیں چوں چوں چوں چوں کرتے ہیں تیری راہیں تکتے ہیں مجھ
اک پرندہ یہ کہنے کو کالا سا ہے
اک پرندہ یہ کہنے کو کالا سا ہے نام کوئل ہے اس کا سریلی ہے یہ گانا گاتی ہے بیٹھے درختوں پہ جب آنکھیں اس