ایک پودا اور گھاس
اسماعیل میرٹھی کی بچوں کے لیے ایک نظم اتفاقاً ایک پودا اور گھاسباغ میں دونوں کھڑے ہیں پاس پاسگھاس کہتی ہے اسے ، میرے رفیق!کیا
اسماعیل میرٹھی کی بچوں کے لیے ایک نظم اتفاقاً ایک پودا اور گھاسباغ میں دونوں کھڑے ہیں پاس پاسگھاس کہتی ہے اسے ، میرے رفیق!کیا
صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم اِس موٹر کی شان نرالی دو سیٹوں ، دو پہیوں والی تین انجن اور
صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم کچھ ہمجولی کچھ ہمسائےکچھ اپنے کچھ لوگ پرائےٹوٹ بٹوٹ کو ملنے آئےٹوٹ بٹوٹ کی
صوفی غلام مصطفی تبسم کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم گول اور سرخ سا ہے ٹوٹ بٹوٹرس بھرا مالٹا ہے ٹوٹ بٹوٹ جب وہ
علامہ اقبال کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم میں سوئی جو اک شب تو دیکھا یہ خواببڑھا اور جس سے مرا اضطرابیہ دیکھا کہ
علامہ اقبال کی بچوں کے لیے بہت مفید نظم ایک مکڑا اور مکھی (ماخوذ) بچوں کے لیے اک دن کسی مکھی سےیہ کہنے لگا مکڑااس
حیواں ہے نہ وہ انساں جن ہے نہ وہ پری ہےسینہ میں اس کے ہر دم اک آگ سی بھری ہے کھا کے آگ پانی
(اسماعیل میرٹھی) سناؤں تمہیں بات اک رات کیکہ وہ رات اندھیری تھی برسات کی چمکنے سے جگنو کے تھا ایک سماںہوا پر اُڑیں جیسے چنگاریاں
کوئی پہاڑ يہ کہتا تھا اک گلہری سےتجھے ہو شرم تو پانی ميں جا کے ڈوب مرے ذرا سی چيز ہے ، اس پر غرور
وہ دیکھو اٹھی کالی کالی گھٹاہے چاروں طرف چھانے والی گھٹاگھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہوئیہوا میں بھی اک سنسناہٹ ہوئیگھٹا آن کر مینہ
لکڑی کی کاٹھی کاٹھی پہ گھوڑاگھوڑے کی دم پہ جو مارا ہتھوڑادوڑا دوڑا دوڑا گھوڑا دم اٹھا کے دوڑا گھوڑا پہنچا چوک میں چوک میں
چھوٹا سا میں چھوٹا سا دِلچھوٹی سی میری سائیکلدو سال پہلے میں نے جبپہلی جماعت پاس کییہ سائیکل انعام میںمجھ کو مِرے ابو نے دیاس
صبح ہوا جب نور کا تڑکاسو کر اٹھا اچھا لڑکا غسل کیا،پھر ناشتا کھایابستہ اپنی بغل دبایا پھر مکتب کا رستہ پکڑاراہ میں اس کو
کبھی غُل مچاتی ہے گُڑیاہر اِک طرح سے دل لبھاتی ہے گُڑیا نہ پوچھو مزاج اس کا نازک ہے کتناذرا کچھ کہو ، منہ بناتی
آیا بسنت میلامنّا پھرے اکیلا کچھ لوگ آرہے ہیںکچھ لوگ جا رہے ہیںکچھ دیکھتے ہیں میلامنّا پھرے اکیلا لوگوں کے پاس موٹرکرتی پھرے ہے ٹرٹرمنّے