23/02/2025 20:04

بچوں کا ادب

آؤ آؤ سیر کو جائیں

آؤ آؤ! سیر کو جائیں باغ میں جا کر شور مچائیں اُچھلیں کُودیں ناچیں گائیں آؤ، آؤ! سیر کو جائیں کالے کالے بادل آئےلہرائے اور

میرا خدا

ہے ہمیشہ مری خُدا پہ نظررات ہو، دن ہو، شام ہو کہ سحرنہ اُجالے میں ہے کسی کا ڈرنہ اندھیرے میں کوئی خوف و خطرکیونکہ

آؤ ہم بن جائیں تارے

کلام: چراغ حسن حسرت آؤ ہم بن جائیں تارےننھے ننھے پیارے پیارےدھرتی سے آکاش پہ جائیںچمکیں دمکیں ناچیں گائیںبادل آئے دھوم مچاتےلے کر کالے کالے

رب کا شکر ادا کر بھائی

رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ہماری گائے بنائی اس مالک کو کیوں نہ پکاریں جس نے پلائیں دودھ کی دھاریں خاک کو

پرندے کی فریاد

آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زماناوہ باغ کی بہاریں، وہ سب کا چہچہاناآزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کیاپنی خوشی سے آنا، اپنی