حالیہ پوسٹ
بچوں کی کہانیاں
میں چھوٹا سا اک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے
میں چھوٹا سا اک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑےجتنے بھی لڑاکا لڑکے ہیں ان سب کو نیک بناؤں گا جوبچھڑے ہوئے ہمجولی ہیں
بُلبُل کا بچہ
پروفیسر قیوم نظر کی لازوال بچوں کے لیے نظم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کھاتا تھا کھچڑی پیتا تھا پانی بُلبُل کا بچہ گاتا تھا گانے میرے سرہانے بُلبُل کا
چالاک لومڑی
ایک جنگل کی کہانی جہاں لومڑی نے سب جانوروں کی جان بچائی ایک جنگل میں بہت سے جانور رہتے تھے۔ ان جانوروں میں ایک شیر
چالاک گیدڑ کا انجام
ایک گیدر کی کہانی جس نے اپنی عقل استعمال کی مگر غلط طریقے اور لالچ سے کسی جنگل میں گیدڑ ہوا کرتا تھا۔ اس کا
ایک گائے اور بکری
بچوں کے لیے علامہ اقبال کی ایک نظم اک چراگاہ ہری بھری تھی کہیں تھی سراپا بہار جس کی زمیں کیا سماں اس بہار کا
ٹوٹ بٹوٹ کے مرغے
صوفی غلام مصطفی تبسم کی بچوں کے لیے نظم ٹوٹ بٹوٹ کے دو مُرغے تھے دونوں تھے ہُشیار اِک مُرغے کا نام تھا گیٹو اِک
بہادر کسان
حفیظ جالندھری کی بچوں کے لیے ایک خوبصورت نظم سویرے اندھیرے اندھیرے اٹھالیے بیل کھیتوں کی جانب چلاہے سارا زمانہ ابھی سو رہامگر اس کا
ایک پودا اور گھاس
اسماعیل میرٹھی کی بچوں کے لیے ایک نظم اتفاقاً ایک پودا اور گھاسباغ میں دونوں کھڑے ہیں پاس پاسگھاس کہتی ہے اسے ، میرے رفیق!کیا
ٹوٹ بٹوٹ کی موٹر کار
صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم اِس موٹر کی شان نرالی دو سیٹوں ، دو پہیوں والی تین انجن اور
ٹوٹ بٹوٹ نے کر لی شادی
صوفی غلام مصطفیٰ تبسّم کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم کچھ ہمجولی کچھ ہمسائےکچھ اپنے کچھ لوگ پرائےٹوٹ بٹوٹ کو ملنے آئےٹوٹ بٹوٹ کی
رس بھرا مالٹا ہے ٹوٹ بٹوٹ
صوفی غلام مصطفی تبسم کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم گول اور سرخ سا ہے ٹوٹ بٹوٹرس بھرا مالٹا ہے ٹوٹ بٹوٹ جب وہ
ماں کا خواب
علامہ اقبال کی بچوں کے لیے بہت پیاری نظم میں سوئی جو اک شب تو دیکھا یہ خواببڑھا اور جس سے مرا اضطرابیہ دیکھا کہ
ایک مکڑا اور مکھی
علامہ اقبال کی بچوں کے لیے بہت مفید نظم ایک مکڑا اور مکھی (ماخوذ) بچوں کے لیے اک دن کسی مکھی سےیہ کہنے لگا مکڑااس
حیواں ہے نہ وہ انساں جن ہے نہ وہ پری ہے
حیواں ہے نہ وہ انساں جن ہے نہ وہ پری ہےسینہ میں اس کے ہر دم اک آگ سی بھری ہے کھا کے آگ پانی
ایک بچہ اور جگنو
(اسماعیل میرٹھی) سناؤں تمہیں بات اک رات کیکہ وہ رات اندھیری تھی برسات کی چمکنے سے جگنو کے تھا ایک سماںہوا پر اُڑیں جیسے چنگاریاں