حالیہ پوسٹ
بچوں کی کہانیاں
کوئی پہاڑ يہ کہتا تھا اک گلہری سے
کوئی پہاڑ يہ کہتا تھا اک گلہری سےتجھے ہو شرم تو پانی ميں جا کے ڈوب مرے ذرا سی چيز ہے ، اس پر غرور
وہ دیکھو اٹھی کالی کالی گھٹا
وہ دیکھو اٹھی کالی کالی گھٹاہے چاروں طرف چھانے والی گھٹاگھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہوئیہوا میں بھی اک سنسناہٹ ہوئیگھٹا آن کر مینہ
لکڑی کی کاٹھی کاٹھی پہ گھوڑا
لکڑی کی کاٹھی کاٹھی پہ گھوڑاگھوڑے کی دم پہ جو مارا ہتھوڑادوڑا دوڑا دوڑا گھوڑا دم اٹھا کے دوڑا گھوڑا پہنچا چوک میں چوک میں
میری سائیکل
چھوٹا سا میں چھوٹا سا دِلچھوٹی سی میری سائیکلدو سال پہلے میں نے جبپہلی جماعت پاس کییہ سائیکل انعام میںمجھ کو مِرے ابو نے دیاس
صبح ہوا جب نور کا تڑکا
صبح ہوا جب نور کا تڑکاسو کر اٹھا اچھا لڑکا غسل کیا،پھر ناشتا کھایابستہ اپنی بغل دبایا پھر مکتب کا رستہ پکڑاراہ میں اس کو
گُڑیا
کبھی غُل مچاتی ہے گُڑیاہر اِک طرح سے دل لبھاتی ہے گُڑیا نہ پوچھو مزاج اس کا نازک ہے کتناذرا کچھ کہو ، منہ بناتی
آیا بسنت میلا
آیا بسنت میلامنّا پھرے اکیلا کچھ لوگ آرہے ہیںکچھ لوگ جا رہے ہیںکچھ دیکھتے ہیں میلامنّا پھرے اکیلا لوگوں کے پاس موٹرکرتی پھرے ہے ٹرٹرمنّے
آؤ آؤ سیر کو جائیں
آؤ آؤ! سیر کو جائیں باغ میں جا کر شور مچائیں اُچھلیں کُودیں ناچیں گائیں آؤ، آؤ! سیر کو جائیں کالے کالے بادل آئےلہرائے اور
میرا خدا
ہے ہمیشہ مری خُدا پہ نظررات ہو، دن ہو، شام ہو کہ سحرنہ اُجالے میں ہے کسی کا ڈرنہ اندھیرے میں کوئی خوف و خطرکیونکہ
آؤ ہم بن جائیں تارے
کلام: چراغ حسن حسرت آؤ ہم بن جائیں تارےننھے ننھے پیارے پیارےدھرتی سے آکاش پہ جائیںچمکیں دمکیں ناچیں گائیںبادل آئے دھوم مچاتےلے کر کالے کالے
رب کا شکر ادا کر بھائی
رب کا شکر ادا کر بھائی جس نے ہماری گائے بنائی اس مالک کو کیوں نہ پکاریں جس نے پلائیں دودھ کی دھاریں خاک کو
خبر دن کے آنے کی میں لا رہی ہوں
خبر دن کے آنے کی میں لا رہی ہوں اجالا زمانہ میں پھیلا رہی ہوں بہار اپنی مشرق سے دکھلا رہی ہوں پکارے گلے صاف
پرندے کی فریاد
آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زماناوہ باغ کی بہاریں، وہ سب کا چہچہاناآزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کیاپنی خوشی سے آنا، اپنی
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میریزندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری! دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے!ہر جگہ