شاعری کے زمرے
اردو شعراء
باصر کاظمی

- لاہور
باصر سلطان کاظمی اپنے منفرد انداز میں شعر و سخن کہتے ہیں۔ گوجرانوالہ کے ایک سینما ہال میں مشاعرہ کے دوران جوش ملیح آبادی، احسان دانش، قتیل شفائی اور احمد ندیم قاسمی جیسے بڑے نام موجود تھے تو باصر سلطان کاظمی کو ناصر کاظمی نے دور کی نشست سے اٹھاکر اپنے پاس بلا لیااور دور جانے سے منع کیا۔ باصر سلطان کاظمی سمجھے کہ شاید بابا کو بٹوے سے کسی شے کی ضرورت ہے لیکن اگلے ہی لمحے انہیں ناظمِ مشاعرہ نے آواز دے کر شعر کہنے کے لیے بلا لیا۔ ناصر کاظمی نے باصر سلطان کاظمی کو گہرے سمندر میں دھکیل کرتیرنے پر مجبور کیا۔ باصر سلطان کاظمی اس معاملے میں کامیاب رہے اور بحرِ سخن میں ایک ماہر شناور بن کر ابھرے۔ متعدد برسوں تک لاہور اور مانچسٹر میں انگریزی ادب پڑھاتے رہے ہیں۔ کبھی کبھار انگریزی میں شاعری کرتے ہیں لیکن مجموعی طور پر اردو ادب میں طبع آزمائی کرتے ہیں۔ ا ن کے ادبی فن پاروں میں ’ ’موجِ خیال،چمن کوئی بھی ہو، ہوائے طرب اور چونسٹھ کھانے چونسٹھ نظمیں “ شامل ہیں۔ ان کی غزلیات کو محترمہ ’دیب جا نی چتر جی ‘نے انگریزی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔ انہیں ادب میں ’ممبر آف آرڈ رآف برٹش ایمپائر “ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ان کایہ شعر انگریزی ترجمہ کی شکل میں 2008میں ایک پتھر پر کندہ کر کے ’مکینزے اسکوائر سلوف، انگلستان‘ میں نصب کیا گیا ہے