یزدانی جالندھری

- جالندھر
یزدانی جالندھری (1915ء-1990ء) کی ولادت پنجاب کے ادب خیز شہر جالندھر کے گیلانی سادات گھرانے میں ہوئی۔ ان کا خاندانی نام ابو بشیر سیّد عبد الرشید یزدانی کالج کی تعلیم کے بعد کچھ عرصہ بمبئی کی فلم انڈسٹری میں گزارا جہاں ان کی دوستی ساحر لدھیانوی سے رہی۔ اس دور کے ان کے ادبی دوستوں میں کیفی اعظمی اور جاں نثار اختر کے نام بھی شامل ہیں۔ اسی دوران انہیں خوشتر گرامی کے رسالہ”بیسویں صدی” کی ادارت کا موقع بھی ملا۔ قیام پاکستان کے بعد یزدانی جالندھری پہلے کراچی مقیم رہے جہاں صہبا لکھنوی کے ادبی مجلہ “افکار” کی مجلسِ ادارت کے رکن رہے۔ اور چند فلموں کے لیے گیت اور مکالمے بھی لکھے۔ فلم کے لیے مہدی حسن نے جو پہلا گیت ریکارڈ کروایا وہ کراچی میں پاکستانی فلم ’’ شکار‘‘ کے لیے تھا۔ شاعر یزدانی جالندھری کے لکھے اس گیت کی دُھن موسیقار اصغر علی، محمد حسین نے ترتیب دی تھی۔ گیت کے بول تھے: ’’ نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے‘‘۔ اسی فلم کے لیے انہوں نے یزدانی جالندھری کا لکھا ایک اور گیت ’’میرے خیال و خواب کی دنیا لیے ہوئے۔ پھر آگیا کوئی رخِ زیبا لیے ہوئے‘‘ بھی گایا تھا۔