loader image

MOJ E SUKHAN

آکاش عرش

آکاش عرش (آکاش تواری) کی پیدائش 2 مئی 2001 کو سلطان پور، اتر پردیش میں ہوئی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم پنجاب کے شہر جگراؤں میں حاصل کی۔ چار زبانوں اردو، ہندی، انگریزی اور پنجابی کے ادب سے یکساں دلچسپی رکھتے ہیں۔ اردو اور پنجابی میں شعرکہتے ہیں۔ ترجمے اور تالیف کے کاموں میں سرگرم رہتے ہیں،

مر رہے گا اب جو تو نے آہ کی

غزل مر رہے گا اب جو تو نے آہ کی ہے یہ خاطر میرے خاطر خواہ کی گرچہ دل دریا سے موتی لا نہ پائے کچھ خبر تو لائے اس کی تھاہ کی بن گئے بازار کی توسیع ہم اس نے کی تخلیق ہم نے چاہ کی اس نے جھٹکا اپنے رخ سے زلف کو […]

مر رہے گا اب جو تو نے آہ کی Read More »

زور مٹی کی جسارت میں روانی بھر تھا

غزل زور مٹی کی جسارت میں روانی بھر تھا عمر کا قصہ فقط ایک کہانی بھر تھا یاد کرتے ہیں مگر درد سے عاری رہ کر عشق جیسے کہ ہمیں صرف نشانی بھر تھا شعریات اب کے زمانے کے مطابق تھے نئے شعر پہلے سا وہی لفظ و معانی بھر تھا ہم نے ہجرت کے

زور مٹی کی جسارت میں روانی بھر تھا Read More »

جب سے جنوں کو قائم بالذات کر لیا ہے

غزل جب سے جنوں کو قائم بالذات کر لیا ہے دنیا سے اپنے دل کو محتاط کر لیا ہے میں کس کے غم سے اپنی تسکین کر رہا ہوں کس کی نفی کو اپنا اثبات کر لیا ہے اک شہر کو بڑھا کر جنگل بنا رہا ہوں اک ابر کو گھٹا کر برسات کر لیا

جب سے جنوں کو قائم بالذات کر لیا ہے Read More »

مرے وجود میں گریہ کی لا زوالی ہے

غزل مرے وجود میں گریہ کی لا زوالی ہے اداسیوں نے مری داغ بیل ڈالی ہے مجھے وفاؤں سے گنجان کرنے والے پلٹ پلٹ کہ خانۂ دل یاد سے بھی خالی ہے وہ شخص کاش کہ اپنا جواب بھی رکھتا بچھڑ کے جس سے مری زندگی سوالی ہے بساط جاں پہ مرا کھیل انہماک سے

مرے وجود میں گریہ کی لا زوالی ہے Read More »

عجب ہجوم سوالوں کا روندتا ہے مجھے

غزل عجب ہجوم سوالوں کا روندتا ہے مجھے میں کون ہوں میں کہاں سے ہوں کیا ہوا ہے مجھے بکھر نہ جائے کہیں جسم و جاں کا پل میرا وہ مجھ پہ چل کے ابھی پار کر رہا ہے مجھے اسے شعور کی دیمک نہ لگ گئی ہو کہیں وجود اب کے بہت بھربھرا ملا

عجب ہجوم سوالوں کا روندتا ہے مجھے Read More »

میں ہلکان بہت ہوتا ہوں

غزل میں ہلکان بہت ہوتا ہوں جب انسان بہت ہوتا ہوں نظم بہت ہوتا ہوں جب جب بے عنوان بہت ہوتا ہوں خوش امکانی سے کیا ہوگا خوش امکان بہت ہوتا ہوں عجب علالت آ لیتی ہے جسم سے جان بہت ہوتا ہوں پھول کھلا لیتا ہوں دل میں پھر ویران بہت ہوتا ہوں کم

میں ہلکان بہت ہوتا ہوں Read More »

دنیا میں گرچہ کام ہمیں دل لگی کا ہے

غزل دنیا میں گرچہ کام ہمیں دل لگی کا ہے اپنا یہاں قیام گھڑی دو گھڑی کا ہے کس نے کہا کہ عشق تری چاکری بری جھگڑا تو سارا روز کی اس حاضری کا ہے جو شعر کہہ لئے ہیں انہیں اب نہ چھیڑئیے اب ان پہ اختیار کسی اور ہی کا ہے اس فن

دنیا میں گرچہ کام ہمیں دل لگی کا ہے Read More »

جیسے میں ہر اک شہر ہی سے شہر بدر تھا

غزل جیسے میں ہر اک شہر ہی سے شہر بدر تھا اب یاد نہیں پڑتا کہ میرا کوئی گھر تھا تھی ختم یہاں آ کے ہر اک راہ حقیقت درپیش ہمیں پھر وہی خوابوں کا سفر تھا خاموش تھا میں یوں بھی کہ سمجھے گا مجھے کون پھر مجھ کو مری بات کی تردید کا

جیسے میں ہر اک شہر ہی سے شہر بدر تھا Read More »

تہی امید مجھے روکنا ہے خو کس کی

غزل تہی امید مجھے روکنا ہے خو کس کی بہ ایں صدائے قدم ہے نداۓ ہو کس کی یہ کون تیرے سوا کر سکا اداس مجھے ترے خیال نے چھیڑی تھی گفتگو کس کی میں مطمئن ہوں اسی خواب خواب صحرا میں اڑا رہا ہوں مگر خاک آرزو کس کی کوئی پرند اڑا پیپلوں کے

تہی امید مجھے روکنا ہے خو کس کی Read More »

جنوں میں عقل کی تنظیم کرنے لگتا ہوں

غزل جنوں میں عقل کی تنظیم کرنے لگتا ہوں میں اپنی ذات کو دو نیم کرنے لگتا ہوں میں خود کو پہلے تو اچھے سے کرتا ہوں مردہ پھر اپنی لاش کی تجسیم کرنے لگتا ہوں سنوار لیتا ہوں جب متن جاں کی نوک پلک کچھ اس میں اور بھی ترمیم کرنے لگتا ہوں میں

جنوں میں عقل کی تنظیم کرنے لگتا ہوں Read More »