مر رہے گا اب جو تو نے آہ کی
غزل مر رہے گا اب جو تو نے آہ کی ہے یہ خاطر میرے خاطر خواہ کی گرچہ دل دریا سے موتی لا نہ پائے کچھ خبر تو لائے اس کی تھاہ کی بن گئے بازار کی توسیع ہم اس نے کی تخلیق ہم نے چاہ کی اس نے جھٹکا اپنے رخ سے زلف کو […]
مر رہے گا اب جو تو نے آہ کی Read More »
