مواد پر جائیں۔
moj e sukhan Logo
  • مرکزی صفحہ
  • شاعری
    • شاعری کے زمرے
  • کتابیں
    • نثری کتب
    • موجِ سخن اشاعت گھر
    • شعری کتب
  • مضامین
    • مضامین
    • ناول
    • افسانے
    • تبصرے
  • بچوں کا ادب
    • بچوں کی کہانیاں
    • بچوں کی نظمیں
  • تعارف
  • انٹرویو
  • ویڈیوز
  • آڈیو
  • مالی تعاون
  • مرکزی صفحہ
  • شاعری
    • شاعری کے زمرے
  • کتابیں
    • نثری کتب
    • موجِ سخن اشاعت گھر
    • شعری کتب
  • مضامین
    • مضامین
    • ناول
    • افسانے
    • تبصرے
  • بچوں کا ادب
    • بچوں کی کہانیاں
    • بچوں کی نظمیں
  • تعارف
  • انٹرویو
  • ویڈیوز
  • آڈیو
  • مالی تعاون

MOJ E SUKHAN

شاعری
بچوں کا ادب
انٹرویو
آڈیو
کتابیں
مضامین
تعارف
ویڈیوز

شاعری کے زمرے

  • حمد و نعت
  • رباعیات
  • طنز و مزاح
  • غزلیات
  • منقبت و سلام نوحہ
  • نظم
  • ہائیکو
[wpdts-date-time]

Popular Keywords

Categories

No Record Found

View All Results

بینا گوئندی

  • سرگودھا

بینا گوئندی 3 جولائ 1967 کو پنجاب کے شہر سرگودھا کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئیں۔
ان کا اصل نام روبینہ نازلی گوئندی ہے مگر بر صغیر کے مشہور افسانہ نگار اور ادیب اشفاق احمد نے ان کا قلمی نام بینا گوئندی تجویز کیا ۔ابتدائ تعلیم سرگودھا کے کانوُنٹ ہائ سکول سے حاصل کی ۔بچپن سے ہی لکھنے کی طرف من مائل رہا۔ پہلے پہل انگریزی میں لکھتی رہیں۔لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی سے ایف ایس سی اور بی ایس کرنے کے بعد ماں باپ کے پرزور اصرار پر پنجاب یونیورسٹی میں ایم ایس سی باٹنی میں داخل ہوئیں اور نمایاں پوزیشن حاصل کی۔وہ بچپن سے شاعری اور اردو ادب سے بے انتہا لگاؤ رکھتی تھیں ۔ اسی لیۓ کالج کی سطح پر وہ اور ان کی شاعری عام و خاص میں مشہور ہونے لگی۔ وہ ایک نڈر اور جمہوری رویوں کی قائل تھیں گویا نظموں کے ساتھ ساتھ انہوں نےمقامی اخبارات میں “ چشم بینا “کے نام سے مسلل کالم بھی لکھے۔ان کی پہلی شاعری کی کتاب “سوچتی آنکھیں “1992 میں منظر عام پر آئ ۔ دوسری شاعری کی کتاب “جو تم نے دیکھا “2001 میں چھپی اور تیسری شاعری کی کتاب “ مٹی کی پیالی “2018 میں چھپی ہے۔اس کے علاوہ سفر نامہ نگاری میں چار کتب ہیں ۔ ایک افسانوں کی کتاب اور ایک ناول پر کام کر رہی ہیں

 

حالیہ شاعری

ان کی آمد سے جو ارمان مچل جاتے ہیں

کٹی پتنگ ہوں میں اور بے سہارا ہوں

نہ چہرہ ہی بدلتا ہے نہ وہ تیور بدلتا ہے

جسے نظروں کی صورت اپنی آنکھوں میں بسایا تھا

بند ہتھیلی میں ہیں سب

چاندنی رات میں بلاؤں تجھے

آکاش پہ بادل چھائے تھے

جو مہکا رہے تیری یاد سہانی میں

Facebook
Twitter
Pinterest

ہمیں لکھیں۔

فوری رابطے

رابطہ
ہمارے بارے میں
بانی کے بارے میں
رازداری کی پالیسی
شرائط و ضوابط
moj e sukhan Logo

موجِ سخن پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں۔ ادارہ کا ان سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

ہمیں فالو کریں

Facebook-f Twitter Youtube Instagram

Copyrights 2022 - 2025 Moje Sukhan powered by Ahsan Taqweem