لفظ کی قید سے رہا ہو جا

غزل لفظ کی قید سے رہا ہو جا آ مری آنکھ سے ادا ہو جا پھینک دے خشک پھول یادوں کے ضد نہ کر تو بھی بے وفا ہو جا خشک پیڑوں کو کٹنا پڑتا ہے اپنے ہی اشک پی ہرا ہو جا چھیڑ اس حبس میں مہکتی غزل اور در کھولتی ہوا ہو جا […]

لفظ کی قید سے رہا ہو جا Read More »