loader image

MOJ E SUKHAN

ثروت زہرا

ثروت زہرا
پیدائش :05 May 1972 | کراچی, سندھ آج کل امریکہ میں مقیم ہیں عمدہ غزل کہتی ہیں نسائی ادب کا ایک توانا حوالہ ثروت زہرہ کی شاعری نے انہیں بنا دیا ہے

ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں

غزل ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں خیال و خواب کی پرچھائیوں میں بیٹھی ہوں تمہاری آس کی چادر سے منہ چھپائے ہوئے پکارتی ہوئی رسوائیوں میں بیٹھی ہوں ہر ایک سمت صدائیں ہیں چپ چٹخنے کی خلا میں چیختی تنہائیوں میں بیٹھی ہوں نگاہ و دل میں اگی دھوپ کو بجھاتی ہوئی تمہارے […]

ہزار ٹوٹے ہوئے زاویوں میں بیٹھی ہوں Read More »

سوال اندر سوال لے کر کہاں چلے ہو

غزل سوال اندر سوال لے کر کہاں چلے ہو یہ آسمانِ ملال لے کر کہاں چلے ہو جنوں کے رستے میں یہ خودی بھی عذاب ہوگی خرد کا کوہِ وبال لے کر کہاں چلے ہو کہاں پہ کھولو گے درد اپنا کسے کہوگے کہیں چھپاؤ، یہ حال لے کر کہاں چلے ہو نہا رہے ہو

سوال اندر سوال لے کر کہاں چلے ہو Read More »

تمہاری منتظر یوں تو ہزاروں گھر بناتی ہوں

غزل تمہاری منتظر یوں تو ہزاروں گھر بناتی ہوں وہ رستہ بنتے جاتے ہیں کچھ اتنے در بناتی ہوں جو سارا دن مرے خوابوں کو ریزہ ریزہ کرتے ہیں میں ان لمحوں کو سی کر رات کا بستر بناتی ہوں ہمارے دور میں رقاصہ کے پاؤں نہیں ہوتے ادھورے جسم لکھتی ہوں خمیدہ سر بناتی

تمہاری منتظر یوں تو ہزاروں گھر بناتی ہوں Read More »

وقت بھی اب مرا مرہم نہیں ہونے پاتا

غزل وقت بھی اب مرا مرہم نہیں ہونے پاتا درد کیسا ہے جو مدھم نہیں ہونے پاتا کیفیت کوئی ملے ہم نے سنبھالی ایسے غم کبھی غم سے بھی مدغم نہیں ہونے پاتا میرے الفاظ کے یہ ہاتھ بھی شل ہوں جیسے ہو رہا ہے جو وہ ماتم نہیں ہونے پاتا دل کے دریا نے

وقت بھی اب مرا مرہم نہیں ہونے پاتا Read More »

ہر ایک خواب سو گیا خیال جاگتے رہے

غزل ہر ایک خواب سو گیا خیال جاگتے رہے جواب پی لیے مگر سوال جاگتے رہے ہماری پتلیوں پہ خواب اپنا بوجھ رکھ گئے ہم ایک شب نہیں کہ ماہ و سال جاگتے رہے گزار کے وہ ہجرتیں عجیب زخم دے گئیں ملے بھی اس کے بعد پر ملال جاگتے رہے بس ایک بار یاد

ہر ایک خواب سو گیا خیال جاگتے رہے Read More »

پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا

غزل پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا ہونٹوں کے بیچ بات کو شل کر دیا گیا صدیوں کا پھوک جسم سنبھالے تو کس طرح جب عمر کو نچوڑ کے پل کر دیا گیا اب تو سنوارنے کے لیے ہجر بھی نہیں سارا وبال لے کے غزل کر دیا گیا مجھ کو

پھر آس دے کے آج کو کل کر دیا گیا Read More »

ثواب کی دعاؤں نے گناہ کر دیا مجھے

غزل ثواب کی دعاؤں نے گناہ کر دیا مجھے بڑی ادا سے وقت نے تباہ کر دیا مجھے منافقت کے شہر میں سزائیں حرف کو ملیں قلم کی روشنائی نے سیاہ کر دیا مجھے مرے لیے ہر اک نظر ملامتوں میں ڈھل گئی نہ کچھ کیا تو حیرت نگاہ کر دیا مجھے خوشی جو غم

ثواب کی دعاؤں نے گناہ کر دیا مجھے Read More »

خالی خالی رستوں پہ بے کراں اداسی ہے

غزل خالی خالی رستوں پہ بے کراں اداسی ہے جسم کے تماشے میں روح پیاسی پیاسی ہے خواب اور تمنا کا کیا حساب رکھنا ہے خواہشیں ہیں صدیوں کی عمر تو ذرا سی ہے راہ و رسم رکھنے کے بعد ہم نے جانا ہے وہ جو آشنائی تھی وہ تو نا شناسی ہے ہم کسی

خالی خالی رستوں پہ بے کراں اداسی ہے Read More »

قطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی

غزل قطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی بس کرو ہجر مر رہا ہے کوئی کوئی اب کس طرح بتائے اسے تجھ سے امید کر رہا ہے کوئی اپنے زخموں کی بد مزاجی میں پٹریوں سا اکھڑ رہا ہے کوئی گرد ہوتی ہوئی صداؤں سے خامشی سے نتھر رہا ہے کوئی اپنی سانسوں کے خالی برتن

قطرہ قطرہ بکھر رہا ہے کوئی Read More »

بے تحاشہ اسے سوچا جائے

غزل بے تحاشہ اسے سوچا جائے زخم کو اور کریدا جائے جانے والے کو چلے جانا ہے پھر بھی رسماً ہی پکارا جائے ہم نے مانا کہ کبھی پی ہی نہیں پھر بھی خواہش کہ سنبھالا جائے آج تنہا نہیں جاگا جاتا رات کو ساتھ جگایا جائے حرف لکھنا ہی نہیں کافی ہے آؤ اب

بے تحاشہ اسے سوچا جائے Read More »