loader image

MOJ E SUKHAN

جمیل مظہری

جمیلؔ مظہری
1904 – 1979 | کولکاتا, انڈیا
ممتاز قبل از جدید شاعر۔ اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف
سید کاظم علی نام، جمیل مظہری کے نام سے شہرت پائی۔ 1904 میں پٹنہ میں ولادت ہوئی۔ ان کے ایک بزرگ سید مظہر حسن اچھے شاعر ہوئے ہیں۔ ان سے خاندانی تعلق پر سید کاظم علی کو فخر تھا۔ اس لیے جمیل تخلص اختیار کرنے کے ساتھ ہی اس پر مظہری کا اضافہ کیا۔ ابتدائی تعلیم موتیہاری اور مظفر پور میں حاصل کی۔ اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے کلکتہ چلے گئے۔ کلکتہ میں مولانا ابوالکلام آزاد، آغاز حشر، نصیر حسین خیال اور علامہ رضا علی وحشت جیسی ہستیوں سے فیضیاب ہونے کا موقع ملا۔ 23 Jul 1979 | پٹنہ, بہار میں انتقال ہوا وہیں مدفون ہیں

ترا حسن بھی بہانہ مرا عشق بھی بہانہ

غزل ترا حسن بھی بہانہ مرا عشق بھی بہانہ یہ لطیف استعارے نہ سمجھ سکا زمانہ میں نثار دست نازک جو اٹھائے ناز شانہ کہ سنور گئیں یہ زلفیں تو سنور گیا زمانہ تری زندگی تبسم مری زندگی تلاطم مری زندگی حقیقت تری زندگی فسانہ تری زلف خم بہ خم نے نئے سلسلے نکالے مری […]

ترا حسن بھی بہانہ مرا عشق بھی بہانہ Read More »

ہمارا تو کوئی سہارا نہیں ہے

غزل ہمارا تو کوئی سہارا نہیں ہے خدا ہے تو لیکن ہمارا نہیں ہے محبت کی تلخی گوارا ہے لیکن حقیقت کی تلخی گوارا نہیں ہے مری زندگی وہ خلا ہے کہ جس میں کہیں دور تک کوئی تارا نہیں ہے خدا کیا خودی کو بھی آواز دی ہے مصیبت میں کس کو پکارا نہیں

ہمارا تو کوئی سہارا نہیں ہے Read More »

میں صدقے تجھ پہ ادا تیرے مسکرانے کی

غزل میں صدقے تجھ پہ ادا تیرے مسکرانے کی سمیٹے لیتی ہے رنگینیاں زمانے کی جو ضبط شوق نے باندھا طلسم خودداری شکایت آپ کی روٹھی ہوئی ادا نے کی کچھ اور جرأت دست ہوس بڑھاتی ہے وہ برہمی جو ہو تمہید مسکرانے کی کچھ ایسا رنگ مری زندگی نے پکڑا تھا کہ ابتدا ہی

میں صدقے تجھ پہ ادا تیرے مسکرانے کی Read More »

تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے

غزل تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے زندگی گردش ایام ہوئی جاتی ہے زندگی مہلت توفیق خم آشامی تھی زندگی فرصت یک جام ہوئی جاتی ہے زندگی طائر صحرا تھی بہ شوق پرواز زندگی صید تہہ دام ہوئی جاتی ہے زندگی ڈال رہی تھی جو ستاروں پہ کمند اب تماشائے لب بام ہوئی

تھی ابھی صبح ابھی شام ہوئی جاتی ہے Read More »

بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں

غزل بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں محبت کے تصور بھی نئے سانچوں میں ڈھلتے ہیں تبسم جب کسی کا روح میں تحلیل ہوتا ہے تو دل کی بانسری سے نت نئے نغمے نکلتے ہیں محبت جن کے دل کی دھڑکنوں کو تیز رکھتی ہے وہ اکثر وقت کی رفتار سے آگے

بدل جاتے ہیں دل حالات جب کروٹ بدلتے ہیں Read More »

بقدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا

غزل بقدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا اگر نہ ہو یہ فریب پیہم تو دم نکل جائے آدمی کا بس ایک احساس نارسائی نہ جوش اس میں نہ ہوش اس کو جنوں پہ حالت ربودگی کی خرد پہ عالم غنودگی کا ہے روح تاریکیوں میں حیراں بجھا ہوا ہے چراغ منزل

بقدر پیمانۂ تخیل سرور ہر دل میں ہے خودی کا Read More »