loader image

MOJ E SUKHAN

جمیل ملک

نام عبدالجمیل ملک اور تخلص جمیل تھا۔۱۲؍اگست۱۹۲۸ء کو راول پنڈی میں پیدا ہوئے۔ گورڈن کالج ،راول پنڈی سے ایم اے (اردو) کیا۔پنجاب یونیورسٹی سے جرنلزم میں ڈپلوما، سینٹرل کالج،لاہور سے بی ایڈکرنے کے بعد ادبیات فارسی میں ایم اے کیا۔ایف جی سرسید کالج، راولپنڈی میں صدر شعبہ اردو رہے۔جمیل ملک اردو اور پنجابی کے معروف شاعر، نقاد اورماہر تعلیم تھے۔۱۳؍ نومبر ۲۰۰۱ء کو راولپنڈی میں انتقال کرگئے۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’سروچراغاں‘(غزل)،’طلوع فردا‘(نظم)، ’پردۂ سخن‘ (غزل) ’ندیم کی شاعری ، فکروفن اور شخصیت‘(تنقید وسوانح)، ’پس آئینہ‘، ’شاخ سبز‘، ’جھروکے‘(گیت)

رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے

غزل رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے یارو نئے سفر کا ابھی حوصلہ تو ہے واماندگی سے اٹھ نہیں سکتا تو کیا ہوا منزل سے آشنا نہ سہی نقش پا تو ہے ہاتھوں میں ہاتھ لے کے یہاں سے گزر چلیں قدموں میں پل صراط سہی راستا تو ہے مانگے کی […]

رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے Read More »

تری جستجو میں نکلے تو عجب سراب دیکھے

غزل تری جستجو میں نکلے تو عجب سراب دیکھے کبھی شب کو دن کہا ہے کبھی دن میں خواب دیکھے مرے دل میں اس طرح ہے تری آرزو خراماں کوئی نازنیں ہو جیسے جو کھلی کتاب دیکھے جسے میری آرزو ہو جو خراب کو بہ کو ہو مجھے دیکھنے سے پہلے تجھے بے نقاب دیکھے

تری جستجو میں نکلے تو عجب سراب دیکھے Read More »