MOJ E SUKHAN

اردو شعراء

[wpdts-date-time]

حسرت موہانی - Hasrat Mohani

حسرت موہانی (پیدائش: 4 اکتوبر 1878ء– وفات: 13 مئی 1951ء) بیسویں صدی کے اردو زبان کے مشہور شاعر اور مجاہد آزادی تھے۔

اصل نام سید فضل الحسن اور تخلص حسرت، قصبہ موہان ضلع اناؤ میں 1875ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام سید اظہر حسین تھا۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی۔ 1903 میں  علی گڑھ سے بی اے کیا۔ عربی  کی تعلیم مولانا سید ظہور الاسلام فتحپوری سے اور فارسی کی تعلیم مولانا نیاز فتح پوری کے والد محمد امیر خان سے حاصل کی تھی۔ حسرت  سودیسی تحریک کے زبردست حامیوں میں سے تھے اور انھوں نے آخری وقت تک کوئی ولایتی چیز کو ہاتھ نہیں لگایا۔ شروع ہی سے شاعری کا ذوق تھا۔ اپنا کلام تسنیم لکھنوی کو دکھانے لگے۔  1903 میں علی گڑھ سے ایک رسالہ ”اردوئے معلی“ جاری کیا۔ اسی دوران شعرائے متقدمین کے دیوانوں کا انتخاب کرنا شروع کیا۔ سودیشی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ چنانچہ علامہ شبلی نعمانی نے ایک مرتبہ کہا تھا: ”تم آدمی ہو یا جن، پہلے شاعر تھے پھر سیاست دان بنے اور اب بنئے ہو گئے ہو۔“ حسرت پہلے کانگریسی تھے۔ حکومت کانگریس کے  خلاف تھی، چنانچہ ایک مضمون شائع کرنے پر پہلی بار جیل بھیج دیے گئے۔ اس کے بعد 1947 تک کئی بار قید اور رہا ہوئے۔ اس دوران میں ان کی مالی حالت تباہ ہو گئی تھی۔ رسالہ بھی بند ہو چکا تھا۔ مگر ان تمام مصائب کو انھوں نے نہایت خندہ پیشانی سے برداشت کیا اور مشق سخن کو بھی جاری رکھا۔ آپ کو ‘رئیس المتغزلین‘ بھی کہا جاتا ہے-

مولانا حسرت موہانی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ حسرت موہانی نے کل 13 حج کیے۔ پہلا حج 1938 میں کیا اور آخری حج 1950 میں ادا کیا۔ 1938 میں حج کے بعد واپسی پر مصر عراق اور ایران بھی گئے۔