loader image

MOJ E SUKHAN

سعادت نظیر

نام :محمد سعادت اللہ خاں شعری نام سعادت نظیر پیدائش :26 Mar 1926 | حیدر آباد, تلنگانہ عمدہ غزل کے شاعر رہے ان کا اسلوب ان کے ہونے کا اعلان تھا

ابھی گلوں میں کوئی جوشش نمو تو نہیں

غزل ابھی گلوں میں کوئی جوشش نمو تو نہیں ابھی بہار پہ دنیائے رنگ و بو تو نہیں برنگ غنچہ ہوا چاک چاک دامن دل کسی بھی چاک کو اب حاجت رفو تو نہیں دھواں دھواں ہے ہر اک سانس سوزش غم سے کہ دل میں آتش سیال ہے لہو تو نہیں یہ اور بات […]

ابھی گلوں میں کوئی جوشش نمو تو نہیں Read More »

آپ سے شکوۂ بیداد نہیں کرتے ہم

غزل آپ سے شکوۂ بیداد نہیں کرتے ہم ہونٹ سی لیتے ہیں فریاد نہیں کرتے ہم مژدۂ ذوق اسیری کہ وہ فرماتے ہیں قید غم سے تجھے آزاد نہیں کرتے ہم مسکرا دیتے ہیں جب کوئی بلا آتی ہے کسی صورت غم افتاد نہیں کرتے ہم خوب پردہ ہے یہ ظاہر کا گماں ہے ان

آپ سے شکوۂ بیداد نہیں کرتے ہم Read More »

آئیں گے وہ کبھی مگر زیست کا اعتبار کیا

غزل آئیں گے وہ کبھی مگر زیست کا اعتبار کیا لائے گا رنگ دیکھیے عالم انتظار کیا اپنی خوشی نہ آئے ہیں اپنی خوشی نہ جائیں گے ان کے حریم ناز میں ہم کو ہے اختیار کیا قید قفس میں ہم نفس گزری ہو جس کی زندگی اس کو خزاں کی کیا خبر جانے گا

آئیں گے وہ کبھی مگر زیست کا اعتبار کیا Read More »

میرے دل وحشی کی بس اتنی حقیقت ہے

غزل میرے دل وحشی کی بس اتنی حقیقت ہے اک درد کا عالم ہے دنیائے محبت ہے ہمدرد کسی کا اب دنیا میں نہیں کوئی بدلا ہوا ہر اک کا انداز طبیعت ہے روداد شہیداں ہے ایثار کا آئینہ ایثار کا آئینہ شہکار حقیقت ہے ہر غنچۂ نورستہ کہتا ہے یہ گلچیں سے پھولوں پہ

میرے دل وحشی کی بس اتنی حقیقت ہے Read More »

خود بہ خود دیدہ و دل میں جو سمایا جائے

غزل خود بہ خود دیدہ و دل میں جو سمایا جائے ہائے اس شخص کو کس طرح بھلایا جائے ایک اک ذرے کو آئینہ بنایا جائے جلوۂ حسن نظر ان کو دکھایا جائے بات جب ہے کہ نہ گزرے دل نازک پہ گراں شوق سے حال شب ہجر سنایا جائے ماہ و انجم ہیں کہیں

خود بہ خود دیدہ و دل میں جو سمایا جائے Read More »

رہے دل کی دل میں زباں تک نہ پہنچے

غزل رہے دل کی دل میں زباں تک نہ پہنچے مرا غم حدود بیاں تک نہ پہنچے یہ ہستی نہ ہو بے خودی رفتہ رفتہ کہیں خواب خواب گراں تک نہ پہنچے ترا مرتبہ اے زمیں اللہ اللہ تری گرد کو آسماں تک نہ پہنچے دیا تو مری آرزو کا جلے اور اجالا کسی کے

رہے دل کی دل میں زباں تک نہ پہنچے Read More »

خدا معلوم جب غنچے ہنسے شبنم پہ کیا گزری

غزل خدا معلوم جب غنچے ہنسے شبنم پہ کیا گزری تبسم کی فضا میں دیدۂ پر نم پہ کیا گزری جلی شاخ نشیمن تک نشیمن کی رفاقت میں پتا کیا بجلیوں کو ہم صفیرو ہم پہ کیا گزری نہ پایا فرق اسیری اور آزادی میں جب کوئی کہوں کیا اس گھڑی اپنے دل پر غم

خدا معلوم جب غنچے ہنسے شبنم پہ کیا گزری Read More »

آشیاں اجڑا مرا تو کیا ہوا

غزل آشیاں اجڑا مرا تو کیا ہوا غم تو اس کا ہے چمن صحرا ہوا تھا کچھ ایسا ہی تقاضا عشق کا ہم نے دیکھا اپنا گھر لٹتا ہوا تھا کبھی دل ایک شہر آرزو رفتہ رفتہ یاس کا صحرا ہوا ذرہ ذرہ ہے دل بے تاب سا اک جہاں ہے درد کا مارا ہوا

آشیاں اجڑا مرا تو کیا ہوا Read More »

بلبل کہیں ہے پھول کہیں باغباں کہیں

غزل بلبل کہیں ہے پھول کہیں باغباں کہیں اللہ پھر دکھائے نہ ایسا سماں کہیں گم گشتگان شوق کا عالم نہ پوچھئے رہبر کہیں ہے راہ کہیں کارواں کہیں کر تو رہے ہیں وہ مری بربادیوں کی فکر خود ان کی گھات میں نہ ہوں بربادیاں کہیں ہنستے ہو میرے دامن صد چاک پر ہنسو

بلبل کہیں ہے پھول کہیں باغباں کہیں Read More »

زندگی ہنگامۂ جذبات ہے

غزل غم خوشی حسرت ہوس امید و یاس زندگی ہنگامۂ جذبات ہے کوئی دل کو اپنے کس کس سے بچائے ہر ادا اس شوخ کی اک گھات ہے ترک الفت اور ہم آشفتہ سر شیخ صاحب واہ وا کیا بات ہے بڑھ گیا کچھ اور بھی جوش جنوں چاندنی ہے یا تمہاری گھات ہے حسن

زندگی ہنگامۂ جذبات ہے Read More »